جموں و کشمیر کے ضلع گاندربل میں سندھ فارسٹ ڈویژن گاندربل کے تحت آنے والے درجنوں ڈیلی ویجروں اور نیڈ بیس ملازمین کا دفتر کے باہر زوردار مظاہرہ۔Daily wagers and need base workers protest in Ganderbal
احتجاج کرہے ملازمین کا لازام ہے کہ پندرہ سال سے اس ڈویژن میں سات سو سے زیادہ عارضی ملازمین کو کبھی افسران تو کبھی وزراء کے کہنے پر سابقہ حکومت کے دور اقتدار میں بھرتی کیا گیا تھا۔ تاہم وقت گزرتا گیا حکومت بدل گئی عارضی ملازمین کی طرف سے کئ مرتبہ کبھی تنخواہوں تو کبھی مستقلی کو لے کر احتجاج کیا گیا ۔ Demand release of pending wages
اطلاعات کے مطابق سنہ 2018 سے ان سات سو عارضی ملازمین کے لئے حکومت نے انکی ویریفیکش کو لے کر معاملہ اٹھایا، کہ کیا یہ واقعی ڈیوٹی کررہے ہیں یا صرف افسران کے دفتروں کے سامنے بنا مطلب دھرنا دیتے ہیں۔ چونکہ معاملہ ویریفیکش کو لے کر شروع کیا گیا اور افسران کے ذریعے ویریفیکش شروع کی گئی جس میں کئی ایسے لوگ بھی پاے گئے جو بغیر ڈیوٹی شور مچا کر دفتری کام کو تتر بتر کررہے تھے۔اور ان کی اجرت بند کر دی گئی۔Daily wagers demand release of pending wages
یہی وجہ ہے کہ آج پھر سے ان درجنوں عارضی ملازمین نے احتجاجی مظاہرے کیے اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ ایک تو رکی ہوئی اجرتوں کو واگزار کیا جائے اور ویریفیکش کو ازسرنو کیا جائے۔ کیونکہ وہ الزام لگا رہے ہیں کہ ویریفیکش میں پچھلی بار افسران نے دھاندلی کرکے منظور نظر افراد کو لسٹ میں شامل کیا ہے جبکہ جو لوگ ڈیوٹی کررہے ہیں انہیں لسٹ میں ڈراپ کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں ڈی ایف او گاندربل اویس میر نے کہا کہ احتجاج کوئی بھی ملازم کرے وہ اس کا حق بنتا ہے کیونکہ ہم جمہوری نظام میں رہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ویریفیکش صاف طریقہ سے ہوئی اور جن لوگوں کو ڈیوٹی سے کافی عرصے سے غیر حاضر پایا گیا انہیں نکال دیا گیا اور اجرتوں سے محروم کیا گیا، اور جو اجرت حکومت سے ہمیں عارضی ملازمین کے نام پر ملتی ہے وہ ہم لوگ باضابطہ طور پر حقدار ملازمین کے اکونٹ میں جمع کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ ڈیوٹی نا دینے والے ملازمین عدالت سے بھی کئ مرتبہ رجوع کر چکے ہیں انکو لے کر ہم نے عدالت میں بھی یہی دلیل دہرائی ہے۔