جموں کشمیر کے ضلع گاندربل کے تولہ مولہ ہیلتھ سینٹر کے سامنے آج درجنوں آشا ورکروں نے ایل جی انتظامیہ کی پالیسی کے خلاف احتجاج کیا کیونکہ انہیں اس زمرے میں نہیں لایا گیا جس کے تحت ایل جی نے اعلان کیا کہ ہم محکمہ صحت کے ڈاکٹروں، نرسنگ سٹاف اور دیگر عملے کو مئی ماہ سے کووڈ 19 کے تحت خصوصی مالی مراعات دیں گے۔
ان آشا ورکروں نے کہا ہے کہ جس طرح سے محکمہ صحت کے ملازمین اس وقت اس وبائی بیماری میں سرکار کے ساتھ شانہ بشانہ رہ کر کام انجام دے رہے ہیں۔ کورونا سے جنگ لڑ رہے ہیں۔ اسی طرز پر ہم بھی محکمہ صحت کے ملازمین کے ساتھ شانہ بشانہ کام انجام دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ گورنر کووڈ 19 واریئروں کے لئے ریٹائر ہونے والے فیکلٹی ممبروں، کنسلٹنٹس، ایس کے آئی ایم ایس کے ڈاکٹروں، جی ایم سی، محکمہ صحت کے حق میں خصوصی مالی مراعات کا اعلان کرتے ہیں لیکن ہمیں بھول کر انہوں نے ہم سے سراسر نا انصافی کی ہے اور شاید لیفٹیننٹ گورنر یہ بھول گئے ہیں کہ جب سے کورونا شروع ہوا ہے۔ ہم تب سے لے کر آج تک لگاتار سرکاری کام انجام دیتے آرہے ہیں جبکہ اس کے برعکس ہمارے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیوں؟
انہوں نے کہا کہ ہم ایل جی سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا ہم محکمہ صحت کے فرنٹ لائن کارکن نہیں ہیں۔
غور طلب ہے کہ ایل جی نے چند روز قبل اعلان کیا ہے کہ محکمہ صحت کے ملازمین جو اس ماہ ریٹائر ہونے والے تھے ان کی مدت اس سال کے آخر تک بڑھا دی گئی ہے جبکہ ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل سٹاف اور دیگر عملے کو تین ماہ تک تنخواہ کے علاوہ کچھ مزید پیسے دیے جائیں گے۔
یہی وجہ ہے کہ اس اعلان کے بعد ناراض آشا ورکروں نے سرکاری اعلان اور سرکار کی اس پالیسی کے خلاف احتجاج کیا۔ ان آشا ورکروں نے ایل جی ایڈمنسٹریشن سے اپیل کی ہے کہ براہ کرم ہمیں اس پیکیج میں رجسٹر کریں تاکہ ہمیں اس سے فائدہ پہنچے کیونکہ کووڈ ۔19 کی اس دوسری لہر کے دوران ہماری جانوں کو بھی زیادہ خطرہ لاحق ہے۔
غور طلب ہے کہ ناظم صحت کشمیر نے ایک آرڈر بھی جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ کوئی بھی آشا ورکر میڈیا کے ساتھ اس معاملے کو لے کر کوئی بھی بات نہ کرے۔ تاہم آشا ورکروں کی طرف سے آئے روز کسی نہ کسی ضلع میں مظاہروں کا سلسلہ دیکھنے کو ملتا ہے۔