گاندربل: مرکزی سرکار کی جانب سے ’ہر گھر نل، ہر گھر جل‘ کے تحت کروڑوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں تاہم وادی کشمیر کے کئی ایسے علاقے آج بھی موجود ہیں جہاں لوگوں کو پینے کے پانی کے حوالے سے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وسطی کشمیر کے شالہ بگ علاقے کے باشندوں نے محکمہ جل شکتی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے محکمہ پر علاقے کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا۔ ShalaBug Ganderbal Water Scarcity
میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے شالہ بگ کے باشندوں نے دعویٰ کیا کہ علاقے میں رہائش پذیر دو سو کنبوں کی پانی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے محکمہ جل شکتی نے باریک پائپ لائن نصب کی ہے جس سے، انکے مطابق، کثیر آبادی کی پانی کی ضرورت پوری نہیں ہو پاتی۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ علاقے میں پانی کی اس قدر قلت ہے کہ انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کو بھی وقت پر پانی نصیب نہیں ہوتا۔Acute Drinking Water Scarcity in ShalaBug Ganderbal
لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں مویشیوں کو پانی پلانے کےلئے ندی نالوں کی طرف لے جانا پڑتا ہے۔ وہیں علاقے میں شادی بیاہ کے مواقع پر لوگوں کو ’’اپنی مدد آپ‘‘ کے تحت دور دراز علاقوں سے پانی لانا پڑتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ ’’ہم نے کئی مرتبہ متعلقہ افسران سے پانی کے حوالہ سے شکایات کی اور لوگوں کو پانی فراہم کرنے کی گزارشات کیں تاہم وہ ٹس سے مس نہیں ہوتے۔‘‘
مزید پڑھیں: Protest Against Water Scarcity واٹر سپلائی اسکیم کو دوسری جگہ منتقل کیے جانے کے خلاف احتجاج
پانی کے حوالہ سے لوگوں کو درپیش مشکلات کو حکام تک پہنچانے کی غرض سے مقامی خواتین نے خالی برتن سڑک پر رکھ کر محکمہ جل شکتی کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔protest against Jal Shakti