اطلاعات کے مطابق نمبل چترگل رابطہ سڑک پر کافی وقت کے بعد کام شروع تو کیا گیا تاہم مقامی لوگوں کے مطابق اس میں ’ناقص‘ مٹیریل استعمال کیا جارہا ہے جس کے سبب لوگوں نے انتظامیہ اور متعلقہ محکمہ کے تئیں ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے یہ وہ کچھ نمبل چترگل رابطہ سڑک ہے جس نے دو مہینے پہلے سڑک کے بیچو بیچ پنیری لگا کر ضلع انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ اب ایسا لگتا ہے ان کی مشکلات کا ازالہ کم ہونے کے بجائے بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ چار دن سے پی ایم جی ایس وائی نے سڑکوں پر ناقص‘ میٹریل استعمال کیا جارہا ہے اور تارکول بچھانے کا کام شروع کیا ہے۔
کنگن حلقے سے اپنی پارٹی کے انچارج اور چترگل کے سرپنچ نذیر احمد میر نے کہا کہ حکومت نے محکمہ پنچایت راج کی رپورٹ کی بِنا پر 1.15 کروڑ روپے منظور کرتے ہوئے سڑک کی تعمیر و مرمت کا ٹنڈر طلب کیا تھا۔ تاہم اس سڑک کی مرمت کے بجائے اسے اور تباہ و برباد کیا جارہا ہے۔
اُنہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سڑک کی تعمیر میں ناقص اشیا اور جی ایس بی (GSB) کی جگہ بڑے پتھر و مٹی استعمال ہو رہی ہے۔ ایسا معلوم ہورہا ہے کہ سڑک تعمیر برائے نام ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گاندربل: جموں و کشمیر اپنی پارٹی کی خواتین کارکنان کی میٹنگ
اُنہوں نے ٹھیکیدار کے خلاف احتجاج کیا اور کہا کہ ٹھیکیدار کی اور متعلقہ عہدیداروں کی چاندی ہوگئی ہے۔ کام ختم پیسہ ہضم ،اسی طرح عوام کا پیسہ رائیگاں ہو رہا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ سڑک کی مرمت کی مانگ کچھ نامبل سے بابا رشی تک کی گئی تھی تاہم کام آدھے راستے سے ہی شروع کیا گیا ہے۔
نذیر احمد نے سڑک کی ’ناقص‘ تعمیر کی غیر جانبدارانہ جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔
اس بارے میں جب ہم نے مقامی لوگوں سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ہم نے ٹھیکیدار کو بار بار بتایا ہے کہ سڑک کے کھڈوں میں بولڈر نہ لگائے اور ہم نے جی ای کو بھی بتایا تھا کہ سڑک کے پیچھے بولنا لگائے مگر وہ ٹس سے مس نہیں ہو رہے ہیں۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر گاندربل اور گورنر انتظامیہ سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔