مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے ضلع ڈوڈہ میں جمعرات کے روز ایک طرف بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے لئے انتظامیہ کی طرف سے میلے کا انعقاد کیا گیا تو وہیں، دوسری جانب ڈوڈہ کے لوڈ کیرئیر یونین نے بھی عوامی مقامات پر پُرامن دھرنا دے کر انتظامیہ کے خلاف ناراضگی کا اظہار کیا۔
اُنہوں نے پولیس پر بس اسٹینڈ ڈوڈہ پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی ضلع میں کوئی پروگرام ہوتا ہے تو اُن کو وہاں سے ہٹنے کو کہا جاتا ہے۔
لوڈ کیرئیر یونین کے ضلع صدر ذاکر حسین بٹ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایک طرف یہاں انتظامیہ بے روزگاری کو دور کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر روزگار میلے لگا رہی ہے لیکن دوسری جانب جن نوجوانوں نے بڑی مشکل سے بینک سے لون لے کر روزگار تلاش کیا ہے، اُن کو بے روزگار کرنے کا عمل شروع کیا ہے۔
بٹ نے بتایا کہ ڈوڈہ میں دو سو سے زائد لوڈ کیرئیر گاڑی چلا کر لوگ اپنے اہل و عیال کی روز مرّہ کی ضروریات کو پورا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بس اسٹینڈ میں تمام لوڈ کیرئیر کو کھڑا کیا جاتا ہے لیکن اب اُن کو مسلسل وہاں سے ہٹانے کی کوشش کرکے ہر روز ہراساں کیا جا رہا ہے۔ اب وہ جائیں تو جائیں کہاں؟ سڑک پر دکانوں کے سامنے دکاندار گاڑی کھڑی کرنے نہیں دیتے ہیں، جس وجہ سے اُن کا کام کاج بُری طرح متاثر ہو رہا ہے۔
ذاکر بٹ نے بتایا کہ یہ غریب لوگوں کے ساتھ ظلم زیادتی ہے، جس کو کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔ پولیس غریب ڈرائیورز پر ڈنڈے برساتی ہے، جو دیہاڑی کے لئے بس اسٹینڈ آتے ہیں۔ ڈوڈہ بس اسٹینڈ میں لگنے والے جام کی وجہ وہاں ریٹری والوں کی موجودگی سے ہے، جو بیچ اڈے پر کاروبار کر رہے ہیں لیکن اُن کے بجائے لوڈ کیرئیر کے ڈرائیوروں کو اڈے سے باہر جانے کو کہا جاتا ہے۔
ذاکر بٹ نے انتظامیہ کو انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر دوبارہ ہمیں پریشان کیا گیا تو ہم سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں گے اور اپنی روزی روٹی کو بچانے کے لئے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔