اس موقع احتجاجی افراد کا کہنا ہے کہ تیرہ برس گزر جانے کے بعد بھی حکومت کی جانب سے انہیں ابھی تک معاوضہ اور نہ ہی سرکاری نوکری فراہم کی گئی ہے۔
احتجاج کر رہے لوگوں کا کہنا ہے کہ پانچ کنبوں کی 13 کنال ملکیتی اراضی کی نشاندہی کے دوران انتظامیہ نے ہر گھر سے ایک ڈیلی ویجر تعینات کرنے، مناسب معاوضہ کی ادائیگی و سرکاری رقبہ فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن 12 برس بعد بھی ان وعدوں کو پورا نہیں کیا گیا۔
ایک احتجاجی شاہد مجید نے بتایا کہ ان کنبہ بے گھر ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کی حکومت نے ان کو سبز باغ دکھا کر ساری زمنیں لے لیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ نے کم معاوضہ بنایا تھا جس کے بعد انہوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا اور کورٹ کی ہدایت پر دوبارہ معاوضہ کے کاغذات تیار کے گئے ہیں لیکن تاحال کسی کو معاوضہ نہیں ملا ہے۔
ایک اور زمین مالک عبد الطیف نے کہا کہ انتظامیہ نے ہر گھر سے ایک ڈیلی ویجر تعینات کرنے اور ان کی باز آبادکاری کے لیے سرکاری رقبہ دینے کو کہا تھا لیکن ابھی تک اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر و اعلیٰ حکام سے مناسب معاوضہ فراہم کرنے و فی کنبہ سے ایک ڈیلی ویجر تعینات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ان کی مانگوں کو پورا نہیں کیا گیا تو وہ بچوں کے ہمراہ سڑکوں پر اترنے کے لیے مجبور ہوں گے۔
وہیں، اپنی پارٹی کے کارکن مہران انجم میر نے بھی اعلیٰ حکام سے زمینداروں کے ساتھ کے گئے وعدوں کو پورا کرنے کی مانگ کی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ گورنمنٹ ڈگری کالج کلہوتران کا قیام سنہ 2008 میں عمل میں لایا گیا اور سنہ 2016 میں جے کے پی سی سی کی زیر نگرانی عمارت کی تعمیر شروع کی گئی لیکن ابھی تک کالج کا کام کاج گورنمنٹ ہائرسکنڈری اسکول کلہوتران کے چار کمروں میں انجام دیا جارہا ہے۔