جموں و کشمیر کے ضلع ڈوڈہ میں مختلف عوامی مقامات پر نصب کئے گئے پانی کے ٹینک کے پاس سے صابن یا سنیٹائزر اب دکھائی نہیں دے رہا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے باہر کچھ لوگوں نے یہ کہا کہ محکمہ کے کسی عہدیدار سے ملنا چاہتے ہیں اور اندر جانے سے پہلے گیٹ کے باہر نصب پانی کے ٹینک پر اپنے ہاتھ کو دھونے کے لئے کوئی صابن یا سنیٹائزر نہیں ملتا ہے۔ اس کے علاوہ شہر کے آس پاس کے دیگر مقامات جہاں اس طرح کے ٹینک لگائے گئے تھے لیکن آج وہاں خالی پانی کا ٹینک دیکھا جا رہا ہے۔ مختلف سیاسی سماجی تنظیموں کی طرف سے بڑے پیمانے پر انتظامیہ کی تنقید کی جا رہی ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے ابتدائی مراحل میں جو اقدمات کئے گئے تھے وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہو گئے ہیں۔
واضح ہو کہ ضلع ڈوڈہ میں لاک ڈاون کے ابتدائی دور کے دوران ضلع انتظامیہ کو کورونا وائرس کے ردعمل پر انتہائی مفصل انداز میں سوچنے کا موقع ملا۔ ضلع انتظامیہ کی جانب سے کچھ بہت چھوٹے لیکن اچھے اقدامات کیے گئے جن کی وجہ سے انہیں ضلع کے اندر اور باہر کے لوگوں کی جانب سے داد ملی۔ اس طرح کے اقدام کے تحت عوامی مقامات پر صابن اور سینیٹائزر کی سہولت کے ساتھ پانی کے ٹینکوں کو نصب کیا گیا، تاکہ پیدل چلنے والے مہلک کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لئے ان کا بہتر استعمال کرسکیں۔
اس قسم کی سہولت کا مقصد شہر میں ضروری کام سے گھومنے والے افراد کے لئے تھا کہ وہ اپنے ہاتھ صاف کر سکیں، جسے آج کوویڈ 19 سے مقابلے میں عالمی سطح پر اختیار جانے والا سب سے بنیادی عمل سمجھا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے جیسے ہی ڈوڈہ میں کوویڈ 19 کے معاملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ایسا لگتا ہے کہ اب اس جانب انتظامیہ کی توجہ ختم ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں