ڈوڈہ کے مختلف نجی و سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم بچّوں نے بتایا کہ وہ اپنے مستقبل کو برباد ہونے سے بچانے کے لئے انتظامیہ کی آنکھیں کھول رہے ہیں کیونکہ سال بھر وہ کورونا وائرس کی وجہ سے پڑھ نہیں پائے اور اب وہ امتحان دینے کی حالت میں نہیں ہیں۔
سائنس کے طالب علموں نے بتایا کہ وہ خود چاہیں جتنا بھی پڑھ لیں لیکن پھر بھی وہ امتحان میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکتے ہیں اس کے لئے اُستاد کا پڑھانا لازمی ہوتا ہے تاکہ صیح سے وہ مضمون کو سمجھ سکیں۔ سال بھر وہ کورونا کی بندشوں کی وجہ سے ٹیویشن بھی نہیں جا سکے ہیں۔
احتجاج کر رہے طالب علموں نے بتایا کہ ضلع ڈوڈہ میں مواصلاتی نظام بہت ناقص ہے اور ایسے میں اگر حکومت آن لائن کلاسز کو سامنے رکھ کر امتحان لینا چاہتی ہے تو وہ اُن کا مستقل تاریک کرنا چاہتی ہے۔ یہاں ٹو جی سروس برائے نام اور پورا دِن ویڈیو بفرنگ میں ضائع ہو جاتا ہے۔
اُنہوں نے جموں کشمیر بورڈ آف سکول ایجوکیشن مانگ کرتے ہوئے کہا کہ امتحان لینے کا فیصلہ واپس لیا جائے چونکہ وہ بلکل بھی امتحان میں بیٹھنے کے لئے تیار نہیں ہیں، ایسے میں اگر بورڈ اُن کو گیارہویں کلاس کے نمبرات بارہویں میں بھی دے تو بات بن سکتی ہے۔ اگر ایسا نہیں ہو سکتا ہے تو امتحان کو ہی رد کیا جائے وہ سال برباد کر سکتے ہیں لیکن اپنا مستقبل خراب نہیں کرنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 'ایک طرف بچہ پکڑتے ہیں، دوسری طرف پانی کا برتن'
احتجاج کر رہے طالبعلموں نے بتایا وہ بارہویں جماعت کا امتحان اچھے نمبرات سے پاس کرکے ملک کی بڑی بڑی یونیورسٹیوں میں پڑھنے کی خواہش رکھتے ہیں اُس کے لئے اُن نے بھرپور محنت آج تک کی ہے۔ پورے تعلیمی سال کے دوران وہ گھر میں بیٹھے ہیں ایسی صورت میں امتحان دے کر کیا نمبرات حاصل کریں گے اور بعد میں وہ دہلی میں داخلہ لینے کی سوچ بھی نہیں سکتے ہیں جہاں سو فیصدی مقابلہ رہتا ہے۔ وہ خواب بھی چکناچور ہو جائیں گے اور موجودہ وقت میں ذہنی تناؤ کا شکار ہو رہے ہیں جس دوران وہ کوئی بھی سنگین قدم اُٹھا سکتے ہیں اس لئے جموں کشمیر انتظامیہ ہوش کے ناخن لے۔