اُس شخص کی موت کے بعد اس کے رشتہ داروں اور علاقہ کے لوگوں نے ضلع انتظامیہ اور اسپتال کے طبی عملہ و آکسیجن کی عدم دستیابی پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔
اطلاعات کے مطابق مذکورہ شخص کا کووڈ 19 ٹیسٹ دو ہفتہ قبل مثبت آیا تھا اور تب سے یہ ڈوڈہ اسپتال کے کووڈ۔19 وارڈ میں زیر علاج تھا۔
فوت ہوئے شخص کے گھر کے افراد کا کہنا ہے کہ 'جب سے اُن کو ڈوڈہ اسپتال کے کووڈ۔19 وارڈ میں داخل کیا گیا تو کوئی معقول علاج نہیں ہوا اور نہ ہی طبی عملہ نے اس پر زیادہ توجہ دی۔
اِن کا مزید الزام ہے کہ اُس وارڈ میں آکسیجن سلینڈر موجود تھے مگر اِن سلینڈرز میں آکسیجن موجود نہیں تھی جس کی وجہ سے اِن کی طبعیت زیادہ خراب ہوئی اور موت واقع ہو گئی۔
اس پر طُرہ یہ کہ آٹھ روز سے اُس وارڈ میں مذکورہ شخص کے پاس کوئی ڈاکٹر یا طبی عملہ کا کوئی فرد اِن کے قریب نہیں آیا ۔اس مریض کو خدا کے رحم و کرم پر چھوڑا گیا تھا ۔
اسپتال عملہ کے اس غیر انسانی رویہ کے خلاف رشتہ داروں نے انتظامیہ اور علاج پر معمور ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملہ کے خلاف برہمی کا اظہار کیا۔
لواحقین نے حکام سے ڈیوٹی پر تعینات ڈاکٹر جو رات سے صبح تک اسپتال سے غیر حاضر بتایا جا رہا ہے اُسکی معطلی کا مطالبہ کر رہے تھے ۔
اُن کا کہنا تھا کہ فوت ہوئے شخص کو نہ ہی اس دوران کسی قسم کی ادویات فراہم کی گئی اور نہ ہی علاج معالجہ پر کوئی خاص دھیان دیا گیا ۔اور وقت پر ادویات و آکسیجن نہ ملنے کی سبب وہ موت کا شکار بن گیا ۔
اس تعلق سے فوت ہوئے شخص کے رشتہ داروں نے اسپتال انتظامیہ کے خلاف ایک شکایت پولیس کے پاس دائر کی ہے ۔جس کی تحقیقات ابھی جاری ہے ۔جبکہ اسپتال حکام نے بتایا کہ اگر کسی بھی ڈاکٹر یا طبی عملہ نے لاپرواہی کی ہو گی اس کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی ۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹرس و دیگر طبی عملہ اِن وارڈوں میں ڈیوٹی پر معمور اپنے فرائض بخوبی انجام دے رہے ہیں ۔
واضح رہے کہ ابھی تک ضلع ڈوڈہ میں کووڈ۔19 سے 53 افراد لقمہ اجل بنے ہیں۔ جبکہ ضلع ڈوڈہ میں مثبت معاملات کی مجموعی تعداد 170 رہ گئی ہے اور صحتیاب ہوئے افراد کی تعداد 2725 پہنچ گئی ہے۔