ETV Bharat / state

وادی میں شہری ہلاکتوں سے افسردہ: غلام نبی آزاد

author img

By

Published : Nov 17, 2021, 5:08 PM IST

ڈوڈہ کے دورے کے دوران کانگریس رہنما غلام نبی آزاد نے شہریوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اِن معاملات کی شفاف تحقیات ہونی چاہیے تاکہ کوئی بے گناہ زیادتی کا شکار نہ ہو۔

سینئیر کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد کا ڈوڈہ دورہ
سینئیر کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد کا ڈوڈہ دورہ

جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلی غلام نبی آزاد ڈوڈہ کے دورے پر ہیں۔ اس دوران انہوں نے ڈوڈہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وادی کشمیر میں شہری ہلاکتوں سے وہ افسردہ ہیں۔ اس طرح کے واقعات پہلے بھی ہوتے تھے اور اُس وقت گاڑیوں میں بلاسٹ یا دوسرے طریقوں سے سیاسی لیڈران کو نشانہ بنایا جاتا تھا۔ لیکن حکومت نے اُس کا حل تلاش کیا اور کافی حد تک اس پر قابو پایا۔

انہوں نے کہا کہ اب حکومت کو چاہیے کہ وہ ان معاملات کی تہہ تک جاکر جانچ کریں کہ کیسے بندوق بردار 'سافٹ ٹارگٹ کی کلنگ کر رہے ہیں اور اس میں اب تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ پہلے جب کوئی ایسا واقعہ رونما ہوتا تھا تو واردات کو انجام دینے والے دو تین دِن کے اندر گرفتار کرلیا جاتا تھا۔

غلام نبی آزاد نے شہریوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اِن معاملات کی تحقیات ہونی چاہیے تاکہ کوئی بے گناہ نا انصافی کا شکار نہ ہو ۔

سینئیر کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد کا ڈوڈہ دورہ

جموں و کشمیر میں سیاسی لیڈران کی بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے پر غلام نبی پر نے کہا کہ پہلے تمام سیاسی جماعتوں کو آزادی تھی۔ وہ حزب اخلاف میں رہ کر بھی عوام کی آواز بلند کرتے تھے، لیکن آج ماحول بدل گیا ہے۔ اقتدار میں آنے کے بعد بی جے پی نے تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈران کو تنگ کر کے یا طلب کرکے سب کا دائرہ محدود کر دیا ہے، جس کی وجہ سے وہ کافی مایوس ہیں۔

اُنہوں نے یہاں (ڈوڈہ) میں مختلف عوامی وفود سے ملاقات کی اور لوگوں کے مسائل جاننے کی کوشش کہ اُن کو سڑک و دیگر بنیادی ضروریات کے لئے بہت ہراساں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج صرف اُن کے کام ہو رہے ہیں جو بی جے پی سے وابستہ ہیں۔ دیگر لوگوں کے ٹینڈر تک پاس نہیں کئے جا رہے ہیں۔ کانگریس نے کبھی بھی مذہب دیکھ کر لوگوں کے مسائل حل نہیں کیے۔ جس نے بھی اپنے علاقے کی ترقی کے لیے ان سے رجوع کیا، ان کے مذہب کے بارے میں پوچھے بغیر ان کے مسائل حل کیے گئے اور یہی جمہوری نظام کی خوبصورتی بھی ہے۔ لیکن کچھ برسوں سے جمہوری نظام کو کافی کمزور کر دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: جموں و کشمیر میں کانگریس کو جھٹکا، آزاد نواز رہنماؤں کا استعفیٰ

حد بندی کمیشن پر آزاد نے بتایا کہ اگر حد بندی صیح معنوں میں آزادانہ اور منصفانہ طور پر کی گئی ہے تو وہ عوام، علاقہ کے لئے فائدہ مند ثابت ہوگی۔ اگر یہی عمل ایک میز پر کسی کے کہنے پر کیا گیا ہے تو پھر بربادی ہے۔ آج تک جتنے بھی کمیشن بنے ہیں، نہ اُنہوں نے ہم سے پوچھا اور نہ ہم نے اُن سے پوچھا۔ سب نے جمہوری طریقہ سے کام کیا۔ لیکن سال 2019 کے بعد سب کام ٹیبل پر بیٹھ کر کیا گیا ہے اور کس لیڈر کو کیسے گرانا ہے اور کس گاؤں کو کہاں ضم کرنا ہے، یہ سب ٹیبل پر طے کرنا حکمراں جماعت کی حکومت عملی رہی ہے۔ ڈی ڈی سی و دیگر پنچایتی انتخابات میں بھی انہوں نے یہی حربہ اپنایا گیا۔ اب اگر یہی عمل دوبارہ دوہرایا گیا ہے تو اس سے عوام میں دوری بڑھے گی جو آج ہمارے سامنے ہو رہا ہے۔ ریاست میں امن بحالی انتخاب ہونے سے قبل ممکن نہیں ہے اور نہ ہی بہتر مستقبل کی توقع کی جا سکتی ہے۔

جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلی غلام نبی آزاد ڈوڈہ کے دورے پر ہیں۔ اس دوران انہوں نے ڈوڈہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وادی کشمیر میں شہری ہلاکتوں سے وہ افسردہ ہیں۔ اس طرح کے واقعات پہلے بھی ہوتے تھے اور اُس وقت گاڑیوں میں بلاسٹ یا دوسرے طریقوں سے سیاسی لیڈران کو نشانہ بنایا جاتا تھا۔ لیکن حکومت نے اُس کا حل تلاش کیا اور کافی حد تک اس پر قابو پایا۔

انہوں نے کہا کہ اب حکومت کو چاہیے کہ وہ ان معاملات کی تہہ تک جاکر جانچ کریں کہ کیسے بندوق بردار 'سافٹ ٹارگٹ کی کلنگ کر رہے ہیں اور اس میں اب تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ پہلے جب کوئی ایسا واقعہ رونما ہوتا تھا تو واردات کو انجام دینے والے دو تین دِن کے اندر گرفتار کرلیا جاتا تھا۔

غلام نبی آزاد نے شہریوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اِن معاملات کی تحقیات ہونی چاہیے تاکہ کوئی بے گناہ نا انصافی کا شکار نہ ہو ۔

سینئیر کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد کا ڈوڈہ دورہ

جموں و کشمیر میں سیاسی لیڈران کی بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے پر غلام نبی پر نے کہا کہ پہلے تمام سیاسی جماعتوں کو آزادی تھی۔ وہ حزب اخلاف میں رہ کر بھی عوام کی آواز بلند کرتے تھے، لیکن آج ماحول بدل گیا ہے۔ اقتدار میں آنے کے بعد بی جے پی نے تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈران کو تنگ کر کے یا طلب کرکے سب کا دائرہ محدود کر دیا ہے، جس کی وجہ سے وہ کافی مایوس ہیں۔

اُنہوں نے یہاں (ڈوڈہ) میں مختلف عوامی وفود سے ملاقات کی اور لوگوں کے مسائل جاننے کی کوشش کہ اُن کو سڑک و دیگر بنیادی ضروریات کے لئے بہت ہراساں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج صرف اُن کے کام ہو رہے ہیں جو بی جے پی سے وابستہ ہیں۔ دیگر لوگوں کے ٹینڈر تک پاس نہیں کئے جا رہے ہیں۔ کانگریس نے کبھی بھی مذہب دیکھ کر لوگوں کے مسائل حل نہیں کیے۔ جس نے بھی اپنے علاقے کی ترقی کے لیے ان سے رجوع کیا، ان کے مذہب کے بارے میں پوچھے بغیر ان کے مسائل حل کیے گئے اور یہی جمہوری نظام کی خوبصورتی بھی ہے۔ لیکن کچھ برسوں سے جمہوری نظام کو کافی کمزور کر دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: جموں و کشمیر میں کانگریس کو جھٹکا، آزاد نواز رہنماؤں کا استعفیٰ

حد بندی کمیشن پر آزاد نے بتایا کہ اگر حد بندی صیح معنوں میں آزادانہ اور منصفانہ طور پر کی گئی ہے تو وہ عوام، علاقہ کے لئے فائدہ مند ثابت ہوگی۔ اگر یہی عمل ایک میز پر کسی کے کہنے پر کیا گیا ہے تو پھر بربادی ہے۔ آج تک جتنے بھی کمیشن بنے ہیں، نہ اُنہوں نے ہم سے پوچھا اور نہ ہم نے اُن سے پوچھا۔ سب نے جمہوری طریقہ سے کام کیا۔ لیکن سال 2019 کے بعد سب کام ٹیبل پر بیٹھ کر کیا گیا ہے اور کس لیڈر کو کیسے گرانا ہے اور کس گاؤں کو کہاں ضم کرنا ہے، یہ سب ٹیبل پر طے کرنا حکمراں جماعت کی حکومت عملی رہی ہے۔ ڈی ڈی سی و دیگر پنچایتی انتخابات میں بھی انہوں نے یہی حربہ اپنایا گیا۔ اب اگر یہی عمل دوبارہ دوہرایا گیا ہے تو اس سے عوام میں دوری بڑھے گی جو آج ہمارے سامنے ہو رہا ہے۔ ریاست میں امن بحالی انتخاب ہونے سے قبل ممکن نہیں ہے اور نہ ہی بہتر مستقبل کی توقع کی جا سکتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.