ریاست جموں و کشمیر کے ضلع ڈوڈہ میں گاؤں پل ڈوڈہ کے لوگ گزشتہ 10 برسوں سے مشکلات کا سامنا کررہے ہیں ۔
یہ گاؤں دریائے چناب کے کنارے واقع ہے، اس دریا پر حکومت کی طرف سے بگلیہار ڈیم بنایا گیاہے، ڈیم بننے سے لوگوں کو فائدے کے ساتھ نقصانات بھی ہوئے ہیں۔
گاؤں پل ڈوڈہ کے لوگوں کو ڈیم بننے کے بعد اس گاؤں سے ہجرت کرنی پڑی، لیکن کچھ لوگ ابھی بھی اس گاؤں میں اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ جنہیں ہر سال مانسون کے دوران دریائے چناب میں پانی کی سطح میں اضافہ ہونے پر دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
گذشتہ رات بھاری بارش ہونے کی وجہ سے دریائے چناب میں پہلی بار اتنا زیادہ پانی آیا ہے کے لوگوں کے گھر زیر آب ہوگئے اور دریا کے دونوں کناروں پر بسنے والے لوگوں نے ساری رات جاگ کر گزاری۔
آج سے دس برس قبل پل ڈوڈہ میں 375 خاندان آباد تھے لیکن سنہ 2008 میں دریائے چناب پر چندر کوٹ کے مقام پر باگلیہار ہائےڈرو الیکٹرک پاور پروجیکٹ بننے پر چندر کوٹ سے پل ڈوڈہ تک پانی ٹھہر گیا، جس کی وجہ سے وہ ایک جھیل میں تبدیل ہوگیا ۔