ہم نے کئی برس قبل پاکستان سے بھارت منتقل ہونے کا خواب دیکھا تھا لیکن جب یہاں آئے تو زندگی کی تلخیوں کا سامنا ہوا، یہاں ہمارے لیے نہ نوکری ہے نہ سہولیات اور نہ ہی کھانے پینے کا معقول ذریعہ۔
یہ الفاظ ہیں پاکستان سے ہجرت کر کے بھارت آئے امیر چند کے، جو پاکستان سے کسی طرح ہجرت کر کے بھارت تو آ گئے لیکن یہاں وہ دو وقت کی روزی روٹی کا بھی انتظام کرنے سے قاصر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں ڈسٹری بیوٹر تھے لیکن یہاں (بھارت) ہم لوگ دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرنے سے بھی قاصر ہیں۔
جب بھارت اور پاکستان کی تقسیم ہوئی تو اس وقت سرحد کے دونوں جانب جو ہجرت ہوئی وہ انسانی تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت تھی اور آج بھارت میں مسلمان اور پاکستان میں ہندو سب سے بڑی اقلیت ہیں۔
پاکستان میں رہنے والے ہندو الزام عائد کرتے ہیں کہ پاکستان میں جبراً مذہب تبدیل کروانا، ہندو لڑکیوں کا زبردستی مسلمان لڑکوں سے شادی اور معاشرے میں امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔
شاید اسی وجہ سے ہندو بڑی تعداد میں پاکستان سے بھارت ہجرت کر رہے ہیں اور عارضی کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں۔
پاکستان سے ہجرت کر کے بھارت آئے امیر چند نامی شخص نے اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ 'ہم نے کئی برس تک یہ خواب دیکھا تھا کہ بھارت منتقل ہوں گے لیکن سرحد پار کرنے کے بعد زندگی کی تلخیوں کا سامنا کرنا پڑا، یہاں نہ کوئی نوکری ہے نہ کسی طرح کی سہولیات، ہم پاکستان میں ڈسٹری بیوٹر تھے لیکن یہاں دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرنے سے بھی قاصر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمارے لیے تو تقسیم اب بھی ختم نہیں ہوئی، ہندو اب بھی پاکستان بھارت آنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن جب وہ یہاں آتے ہیں تو انہیں کچھ نہیں ملتا۔
پاکستان سے بھارت آنے والے زیادہ تر ہندو پاکستان کے صوبہ سندھ سے تعلق رکھتے ہیں ان کے مطابق ان کی سوچ یہی تھی کہ ایک جیسا کلچر، رہن سہن اور زبان ہے تو بھارت میں رہنا آسان ہوگا لیکن ان خیالات کے برعکس پاکستان سے ہجرت کرنے والے ہندو افراد رہائشی علاقوں سے دور پناہ گزینوں کی سی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔