دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے کہا کہ کمیٹی کے سامنے بورڈ کی بعض خواتین نے ویمن ونگ کے طریقہ کار کے تعلق سے سے شکایات کی تھیں جس میں کہا گیا تھا کہ ویمن ونگ بہت سارے ایسے کام کر رہی ہے جو اس کے دائرے کار سے متعلق نہیں ہیں، اس لیے کمیٹی نے ان تمام امور کا تفصیلی جائزہ لے کر ضروری سفارشات مرتب کر کے صدر بورڈ کو بھیجی جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ جب تک ویمن ونگ(خواتین کمیٹی) کا دائرہ کار اور حدود طے نہ ہوجائیں تب تک اسے موقوف (suspend) کر دیا جائے۔ All India Muslim Personal Law Board
ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے کہا کہ 'یہ انتہائی افسوں کی بات ہے کہ بعض افراد کچی پکی باتوں کی بنیاد پر مسلم تنظیموں اور اداروں پر اخبارات و رسائل اور سوشل میڈیا میں بے بنیاد اور بسا اوقات جھوٹی باتیں لکھتے اور غلط فہمیاں پیدا کرتے نیز بدگمانیاں پھیلاتے ہیں۔ ان سب پر مستزاد وہ یہ کام اسلام اور ملت کی خدمت کے نام پر کرتے ہیں۔ حالانکہ اسلام کا واضح حکم ہے کہ سنی سنائی بات کو بغیر کسی تحقیق کہ آگے نہ بڑھایا جائے۔ سوئے ظنی سے سختی سے روکا گیا ہے۔ ایسا کر کے یہ لوگ بالواسطہ اسلام دشمن طاقتوں کے ہاتھ ہی مضبوط کر رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا کہ گیا کہ 'مسلم پرسنل لا بورڈ ملت کا ایک متحد و مشترکہ اجتماعی پلیٹ فارم ہے، جس میں ملت کے تمام مسالک، مکاتب فکر، بڑے اور اہم دینی مدارس، تمام اہم دینی و ملی ٹیمیں، ملک کے ممتاز علماء اور دانشور شامل ہیں۔ بورڈ کے کسی فیصلہ، پالیسی یا حکمت عملی سے علمی بنیاد پر اور دلائل کے ساتھ اختلاف تو کیا جاسکتا ہے تاہم انداز شریفانہ اور زبان مہذب ہونی چاہئے، لیکن پہلے ذمہ داران سے واقعی فیصلہ کیا ہے اور اس کے پس پشت دلائل کیا ہیں معلوم کر لینا چاہئے۔ تاہم اگر کوئی فیصلہ تنظیمی اور داخلی نوعیت کا ہو تو غیر تعلق لوگوں کو اس پر اظہار خیال نہیں کرنا چاہیے اور جہاں تک بورڈ کے ارکان یا ارکان عاملہ کا تعلق ہے ان کو بورڈ ہی کی مجالس میں ان امور کو اٹھانا چاہئے۔
- اس اصولی گفتگو کے بعد زیر بحث مسئلہ پر چند باتیں:
- 27 مارچ 2022 کو لکھنؤ میں منعقد بورڈ کی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں ویمن ونگ(خواتین وِنگ) کے انداز اور طریقہ کار پر کئی ارکان عاملہ اور بورڈ میں شامل تنظیموں نے سخت اعتراض کیا اور کہا کہ خواتین ونگ کے حدود اور دائرہ کو متعین کیا جانا چاہئے۔ چنانچہ عاملہ کی میٹنگ میں صدر بورڈ سے گزارش کی گئی کہ وہ سفارشات مرتب کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنادیں۔ مئی 2022 میں محترم صدر بورڈ نے بورڈ کے پانچ ممبران پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جس میں دو خواتین بھی شامل تھیں اور اس کا مجھے کنوینر نامزد کیا۔
- بورڈ پر ایک اعتراض یہ بھی کیا جاتا رہا تھا کہ اس نے ویمن ونگ بنا کر خواتین کو بورڈ کے مین اسٹریم سے الگ تھلک کر دیا ہے۔ کمیٹی کے سامنے بورڈ کی بعض اہم خواتین نے بھی ویمن ونگ کے طریقہ کار کو لے کر کتنی شکایات کی تھیں۔ ایک شکایت میں بھی سامنے آئی کہ ویمن ونگ بہت سارے ایسے کام بھی کر رہی ہے جو اس کے دائرے کار سے متعلق نہیں ہیں۔ کمیٹی نے ان تمام امور کا تفصیلی جائز لے کر ضروری سفارشات مرتب کر کے صدر بورڈ کو بھیج دیں۔ جس میں کہا گیا ہے کہ
- جب تک ویمن ونگ کا دائرہ کار اور حدود طے نہ ہو جائیں اسے سردست موقوف (suspend) کر دیا جائے۔
- بورڈ میں شامل تمام اہم اور باصلاحیت خواتین کو بورڈ کی مختلف کمیٹیوں میں صلاحیت اور دلچسپی کے اعتبار سے شامل کیا جائے۔
- بورڈ کی اصلاح معاشرہ کمیٹی کے تحت خواتین کے لیے علیحدہ سے ایک سب کمیٹی بنادی جائے جوخواتین میں کام کرے اور اس کا کنویز محترمہ ڈاکٹر اسماء زہرا صاحبہ کو بنادیا جاۓ تاکہ ان کی صلاحیتوں سے بھر پور استفادہ کیا جا سکے۔
ڈاکٹر قسم رسول الیاس نے بیان کے آخر میں لکھ کہا 'مجھے افسوس ہے کہ بورڈ کے ایک داخلی اور انتظامی مسئلہ کو بنیاد کر بورڈ پر میڈیا اور سوشل میڈیا میں انتہائی بے بنیاد اور لغو تبصرے اور باتیں پھیلائی جارہی ہیں۔ کیا یہ اسلام اور ملت کی کوئی خدمت ہے یا بالواسطہ اسلام ومن طاقتوں کے ہاتھ مضبوط کئے رہے ہیں؟