ETV Bharat / state

' میں فوج کو ثبوت دوں گی'

جے این یو طلبا یونین کی سابق رہنما و سماجی کارکن شہلا رشید اپنے بیان پر قائم ہیں جس میں انہوں نے کہا کہ' جموں و کشمیر میں پولیس کو کوئی اختیار نہیں ہے اور شوپیاں میں بھارتی فوج نے چار کشمیری نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔'

' میں فوج کو ثبوت دوں گی'
author img

By

Published : Aug 22, 2019, 5:40 PM IST

Updated : Sep 27, 2019, 9:41 PM IST

شہلا رشید نے ٹویٹر پر کشمیر کی زمینی حقائق پر تبصرہ کیا تھا لیکن بھارتی فوج نے ان کے دعوے کو مسترد کر دیا تھا۔

' میں فوج کو ثبوت دوں گی'

شہلا رشید نے اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ 'بھارتی فوج کو منصفانہ اور غیر جانبدارانہ طور پر جانچ کرنے دیا جائے اور جن واقعات کے بارے میں، میں نے ٹویٹ کیا ہے۔ میں ان کی تفصیلات پیش کرنے کے لیے تیار ہوں۔'

انہوں نے نئی دہلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ' جو بھی میں نے کہا، وہ لوگوں سے بات کرنے کی بنیاد پر کہا ہے جن کے پاس جھوٹ بولنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔'

شہلا رشید نے کہا کہ 'میں بھارتی فوج کے سامنے تمام واقعات کے بارے میں تفصیلات پیش کرنے کے لیے تیار ہوں لیکن اس معاملے میں جو لوگ خاطی قرار پائے گئے اور میں نے جو بھی کہا وہ صحیح ثابت ہوا تو بھارتی فوج کو یہ یقین دلانا ہوگا کہ ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔'

خیال رہے کہ ریاست تمل ناڈو کی سیاسی جماعت ڈی ایم کے سمیت حزب اختلاف کی جماعتوں نے جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کو حراست میں لیے جانے کے خلاف دہلی کے جنتر منتر پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

ڈی ایم کے سمیت حزب اختلاف کی جماعتیں گرفتار سیاسی رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ اس مظاہرے میں شہلا رشید بھی شامل ہوئیں۔


واضح رہے کہ قبل ازیں شہلا رشید نے وادی کشمیر کے حالات بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'جموں و کشمیر میں پولیس کو کوئی اختیار نہیں ہے۔ پولیس انسپکٹرز کے پاس ریوالورز کی جگہ لاٹھیاں ہیں اور تمام اختیارات بھارتی فوج کے پاس ہیں'۔

ان کے اس دعوے کو بھارتی فوج نے پوری طرح سے مسترد کر دیا ہے۔

شہلا رشید نے شوپیاں میں پیش آنے والے ہولناک واقعے کے بارے میں کہا تھا کہ 'بھارتی فوج نے چار کشمیری نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ تشدد کے دوران مائک بھی ساتھ رکھا اور تکلیف سےکراہتے نوجوانوں کی چیخیں اسپیکر پر پورے علاقے میں گونجتی رہیں'۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ 'شوپیاں کے آرمی کیمپ میں چار نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ان کی چیخیں پورے علاقے میں سنی گئیں۔ بھارتی فورسز کے اقدامات سے پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا'۔

شہلا رشید نے مزید کہا تھا کہ' وادی میں اشیائے خورد و نوش کی شدید قلت پیدا ہوچکی ہے، بچوں کو خوراک میسر ہے نہ بیماروں کیلئے ادویات'۔

اس کے بعد سپریم کورٹ کے وکیل الکھ آلوک شریواستو نے شہلا رشید کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر کے انہیں گرفتار کرنے کی درخواست کی۔ شہلا رشید پر بھارتی فوج اور حکومت کے خلاف غلط خبریں پھیلانے کا الزام عائد کیا۔

شہلا رشید کا کہنا ہے کہ 'وہ کشمیر کی سچائی کو اجاگر کرتی رہیں گی اور انہیں گرفتاریوں سے کوئی خوف نہیں ہے۔'

شہلا رشید نے ٹویٹر پر کشمیر کی زمینی حقائق پر تبصرہ کیا تھا لیکن بھارتی فوج نے ان کے دعوے کو مسترد کر دیا تھا۔

' میں فوج کو ثبوت دوں گی'

شہلا رشید نے اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ 'بھارتی فوج کو منصفانہ اور غیر جانبدارانہ طور پر جانچ کرنے دیا جائے اور جن واقعات کے بارے میں، میں نے ٹویٹ کیا ہے۔ میں ان کی تفصیلات پیش کرنے کے لیے تیار ہوں۔'

انہوں نے نئی دہلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ' جو بھی میں نے کہا، وہ لوگوں سے بات کرنے کی بنیاد پر کہا ہے جن کے پاس جھوٹ بولنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔'

شہلا رشید نے کہا کہ 'میں بھارتی فوج کے سامنے تمام واقعات کے بارے میں تفصیلات پیش کرنے کے لیے تیار ہوں لیکن اس معاملے میں جو لوگ خاطی قرار پائے گئے اور میں نے جو بھی کہا وہ صحیح ثابت ہوا تو بھارتی فوج کو یہ یقین دلانا ہوگا کہ ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔'

خیال رہے کہ ریاست تمل ناڈو کی سیاسی جماعت ڈی ایم کے سمیت حزب اختلاف کی جماعتوں نے جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کو حراست میں لیے جانے کے خلاف دہلی کے جنتر منتر پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

ڈی ایم کے سمیت حزب اختلاف کی جماعتیں گرفتار سیاسی رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ اس مظاہرے میں شہلا رشید بھی شامل ہوئیں۔


واضح رہے کہ قبل ازیں شہلا رشید نے وادی کشمیر کے حالات بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'جموں و کشمیر میں پولیس کو کوئی اختیار نہیں ہے۔ پولیس انسپکٹرز کے پاس ریوالورز کی جگہ لاٹھیاں ہیں اور تمام اختیارات بھارتی فوج کے پاس ہیں'۔

ان کے اس دعوے کو بھارتی فوج نے پوری طرح سے مسترد کر دیا ہے۔

شہلا رشید نے شوپیاں میں پیش آنے والے ہولناک واقعے کے بارے میں کہا تھا کہ 'بھارتی فوج نے چار کشمیری نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ تشدد کے دوران مائک بھی ساتھ رکھا اور تکلیف سےکراہتے نوجوانوں کی چیخیں اسپیکر پر پورے علاقے میں گونجتی رہیں'۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ 'شوپیاں کے آرمی کیمپ میں چار نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ان کی چیخیں پورے علاقے میں سنی گئیں۔ بھارتی فورسز کے اقدامات سے پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا'۔

شہلا رشید نے مزید کہا تھا کہ' وادی میں اشیائے خورد و نوش کی شدید قلت پیدا ہوچکی ہے، بچوں کو خوراک میسر ہے نہ بیماروں کیلئے ادویات'۔

اس کے بعد سپریم کورٹ کے وکیل الکھ آلوک شریواستو نے شہلا رشید کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر کے انہیں گرفتار کرنے کی درخواست کی۔ شہلا رشید پر بھارتی فوج اور حکومت کے خلاف غلط خبریں پھیلانے کا الزام عائد کیا۔

شہلا رشید کا کہنا ہے کہ 'وہ کشمیر کی سچائی کو اجاگر کرتی رہیں گی اور انہیں گرفتاریوں سے کوئی خوف نہیں ہے۔'

Intro:Body:

Shehla Rashid says ready to give proof to army on Kashmir human rights violations


Conclusion:
Last Updated : Sep 27, 2019, 9:41 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.