صبح اچانک ایک خبر آئی جس میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھارت کو خبردار کیا کہ اگر بھارت نے ہائڈروآکسیکلورین کی برآمد پر عائد پابندی نہیں اٹھائی تو اسے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس خبر کے سامنے آنے کے بعد ہنگامہ مچ گیا، حالانکہ بھارت نے یہ پابندی اٹھالی ہے، مگر اس نے کئی طرح کے پیچیدہ سوالات بھی جنم دئے ہیں۔
اس کے باوجود امریکہ میں اس دوا کو رسمی طور پر کورونا کے علاج کے طور پر فروغ دیا جارہا ہے، خاص طور پر امریکی سربراہ ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعہ دوا اور حل کی تلاش کرنے والے صدر کے طور پر پروجیکٹ کرنے کی کوششوں نے اس بحران کو جنم دیا ہے
امریکی صدر کے اس رویہ سے خود امریکی سائنسدان خوش نہیں ہیں کیوں کہ ہائڈروآکسیکلورین کے سنگین منفی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں، خاص طور پر امراض قلب کے مریضوں کے لئے یہ دوا کافی خطرناک ہوسکتی ہے۔
بھارت بھی بحران کا شکار ہوسکتا ہے
گرچہ بھارت نے اینٹی ملیریا ادویہ کی برآمدات پر عائد پابندی اٹھالی ہے، جس کا سیدھا اثر بھارت کے قبائلی علاقہ اور دیہی خطوں پر پڑے گا، جہاں بھاری تعداد میں ملیریا کے مریض پائے جاتے ہیں۔ ایسے وقت میں جب کہ بھارت کے غریب علاقوں میں اس دوا کی قلت کی خبر پہلے سے آرہی ہے، برآمدات پر پابندی اٹھا لینے سے وہ علاقے بری طرح متاثر ہوسکتے ہیں۔