شاہی امام و ممتاز عالم دین مفتی مکرم احمد کے مطابق مسجد کے صحن میں موجود اس کنواں کی خاصیت اس کی پانی کی سطح ہے جو کبھی بھی رتی بھر کم نہیں ہوتی، اسی کنواں سے مسجد کی تمام ضروریات پوری کی جاتی ہے۔
ملک کے موجودہ حالات یہ ہیں کہ ایک 13 سالہ بچے آصف کو مندر میں پانی پینے کی وجہ سے صرف اس لیے زدوکوب کیا گیا کہ اس کی پیدائش ایک مسلم خاندان میں ہوئی وہیں چاندنی چوک پر واقع تاریخی فتح پوری مسجد میں کسی بھی مذہب کے ماننے والے کو یہاں سے پانی لینے کی پوری آزادی ہے، کسی کو بھی یہاں پانی لینے سے منع نہیں کیا جاتا اور یہی وجہ ہے کہ یہ مسجد مسلمانوں کے لیے عبادتگاہ بھی ہے اور گنگا جمنی تہذیب کا مرکز بھی ہے۔
شاہی امام نے بتایا کہ اس کنواں کی تعمیر مسجد بنانے سے پہلے ہی کی گئی تھی تاکہ فتح پوری مسجد کی تعمیر میں کسی طرح کی کوئی دشواری پیش نہ آئے۔ اس لحاظ سے اس کنواں کی تعمیر ہوئے 400 برس گزر گئے لیکن آج بھی یہ کنواں پانی سے لبریز ہے۔
غور طلب ہے کہ اتراکھنڈ اور اترپردیش کے 150 سے زائد مندروں میں غیر ہندوؤں کے داخلے پر پابندی عائد کرنے کے پوسٹرز چسپاں کیے گئے ہیں جبکہ فتح پوری مسجد گنگا جمنی تہذیب کو آگے بڑھا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غیر مسلموں کو مسجد دیکھنے کی دعوت