ETV Bharat / state

خاص رپورٹ: قدیمی مسجد کا کنواں جہاں سبھی مذاہب کے لوگ پانی پیتے ہیں

دارالحکومت دہلی کی شاہی مسجد فتح پوری کے صحن میں ایک قدیم کنواں موجود ہے جو برسوں سے ملک کی گنگا جمنی تہذیب کا گواہ ہے۔ یہ کنواں اب بھی اسی انداز سے جاری ہے جیسا دور قدیم میں ہوا کرتا تھا۔

قدیمی مسجد کا کواں جہاں سبھی مذاہب کے لوگ پانی پیتے ہیں
قدیمی مسجد کا کواں جہاں سبھی مذاہب کے لوگ پانی پیتے ہیں
author img

By

Published : Mar 23, 2021, 8:47 PM IST

شاہی امام و ممتاز عالم دین مفتی مکرم احمد کے مطابق مسجد کے صحن میں موجود اس کنواں کی خاصیت اس کی پانی کی سطح ہے جو کبھی بھی رتی بھر کم نہیں ہوتی، اسی کنواں سے مسجد کی تمام ضروریات پوری کی جاتی ہے۔

قدیمی مسجد کا کواں جہاں سبھی مذاہب کے لوگ پانی پیتے ہیں

ملک کے موجودہ حالات یہ ہیں کہ ایک 13 سالہ بچے آصف کو مندر میں پانی پینے کی وجہ سے صرف اس لیے زدوکوب کیا گیا کہ اس کی پیدائش ایک مسلم خاندان میں ہوئی وہیں چاندنی چوک پر واقع تاریخی فتح پوری مسجد میں کسی بھی مذہب کے ماننے والے کو یہاں سے پانی لینے کی پوری آزادی ہے، کسی کو بھی یہاں پانی لینے سے منع نہیں کیا جاتا اور یہی وجہ ہے کہ یہ مسجد مسلمانوں کے لیے عبادتگاہ بھی ہے اور گنگا جمنی تہذیب کا مرکز بھی ہے۔

قدیمی مسجد کا کواں جہاں سبھی مذاہب کے لوگ پانی پیتے ہیں
قدیمی مسجد کا کواں جہاں سبھی مذاہب کے لوگ پانی پیتے ہیں

شاہی امام نے بتایا کہ اس کنواں کی تعمیر مسجد بنانے سے پہلے ہی کی گئی تھی تاکہ فتح پوری مسجد کی تعمیر میں کسی طرح کی کوئی دشواری پیش نہ آئے۔ اس لحاظ سے اس کنواں کی تعمیر ہوئے 400 برس گزر گئے لیکن آج بھی یہ کنواں پانی سے لبریز ہے۔

قدیمی مسجد کا کواں جہاں سبھی مذاہب کے لوگ پانی پیتے ہیں
قدیمی مسجد کا کواں جہاں سبھی مذاہب کے لوگ پانی پیتے ہیں

غور طلب ہے کہ اتراکھنڈ اور اترپردیش کے 150 سے زائد مندروں میں غیر ہندوؤں کے داخلے پر پابندی عائد کرنے کے پوسٹرز چسپاں کیے گئے ہیں جبکہ فتح پوری مسجد گنگا جمنی تہذیب کو آگے بڑھا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غیر مسلموں کو مسجد دیکھنے کی دعوت

شاہی امام و ممتاز عالم دین مفتی مکرم احمد کے مطابق مسجد کے صحن میں موجود اس کنواں کی خاصیت اس کی پانی کی سطح ہے جو کبھی بھی رتی بھر کم نہیں ہوتی، اسی کنواں سے مسجد کی تمام ضروریات پوری کی جاتی ہے۔

قدیمی مسجد کا کواں جہاں سبھی مذاہب کے لوگ پانی پیتے ہیں

ملک کے موجودہ حالات یہ ہیں کہ ایک 13 سالہ بچے آصف کو مندر میں پانی پینے کی وجہ سے صرف اس لیے زدوکوب کیا گیا کہ اس کی پیدائش ایک مسلم خاندان میں ہوئی وہیں چاندنی چوک پر واقع تاریخی فتح پوری مسجد میں کسی بھی مذہب کے ماننے والے کو یہاں سے پانی لینے کی پوری آزادی ہے، کسی کو بھی یہاں پانی لینے سے منع نہیں کیا جاتا اور یہی وجہ ہے کہ یہ مسجد مسلمانوں کے لیے عبادتگاہ بھی ہے اور گنگا جمنی تہذیب کا مرکز بھی ہے۔

قدیمی مسجد کا کواں جہاں سبھی مذاہب کے لوگ پانی پیتے ہیں
قدیمی مسجد کا کواں جہاں سبھی مذاہب کے لوگ پانی پیتے ہیں

شاہی امام نے بتایا کہ اس کنواں کی تعمیر مسجد بنانے سے پہلے ہی کی گئی تھی تاکہ فتح پوری مسجد کی تعمیر میں کسی طرح کی کوئی دشواری پیش نہ آئے۔ اس لحاظ سے اس کنواں کی تعمیر ہوئے 400 برس گزر گئے لیکن آج بھی یہ کنواں پانی سے لبریز ہے۔

قدیمی مسجد کا کواں جہاں سبھی مذاہب کے لوگ پانی پیتے ہیں
قدیمی مسجد کا کواں جہاں سبھی مذاہب کے لوگ پانی پیتے ہیں

غور طلب ہے کہ اتراکھنڈ اور اترپردیش کے 150 سے زائد مندروں میں غیر ہندوؤں کے داخلے پر پابندی عائد کرنے کے پوسٹرز چسپاں کیے گئے ہیں جبکہ فتح پوری مسجد گنگا جمنی تہذیب کو آگے بڑھا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غیر مسلموں کو مسجد دیکھنے کی دعوت

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.