ETV Bharat / state

International Ghalib Seminar ہمیں اردو کی تعلیم کے لیے کسی ادارے یا حکومت پر منحصر نہیں رہنا چاہیے، پروفیسر طارق منصور

author img

By

Published : Dec 16, 2022, 10:46 PM IST

سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اردو کو نظرانداز کیے جانے کے معاملے میں ہم لوگوں کا قصور ہے، دراصل ہم لوگوں نے اپنے بچوں کو اردو نہیں پڑھائی ہمیں چاہیے کہ اردو کے رسائل اور اخبارات ضرور خریدیں تاکہ ہمارے بچوں میں اردو کے تئیں بیداری اور شوق پیدا ہو۔Events organized by Ghalib Institute

سمینار کا انعقاد
سمینار کا انعقاد

نئی دہلی میں واقع غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام سالانہ بین الاقوامی سیمینار بعنوان "ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے" کا آج نہایت تزک و احتشام کے ساتھ ایوان غالب میں افتتاح عمل میں آیا۔ان تقریبات کے تحت تین دنوں تک شام غزل، عالمی مشاعرہ اور داستان سرائی کا اہتمام کیا جا رہا ہے افتتاحی اجلاس کا باضابطہ آغاز مہمانوں کی خدمت میں گلدستہ پیش کرکے ان کا والہانہ استقبال کیا گیا۔Events organized by Ghalib Institute

سمینار کا افتتاح کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ ہمیں اور لوگوں سے سیکھنا چاہیے کہ زبان کو کیسے فروغ دیں اردو صرف بولنے سے نہیں آتی ہے بلکہ آپ کو اردو لکھنے اور پڑھنا بھی آنی چاہیے۔ ہمیں اپنی زبان کی تعلیم دینے کے لیے کسی انتظامیہ اور حکومت پر منحصر نہیں رہنا چاہیے چاہیے، اردو اتنی خوبصورت زبان ہے کہ اس سے ہر انسان متاثر ہے ہم مل کر کام کریں گے تو اردو اسی طریقے سے ترقی کرتی رہے گی۔

اس اجلاس کی صدارت انگریزی کے معروف دانشور پروفیسر ہریش ترویدی نے کی، انہوں نے غالب انسٹی ٹیوٹ کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بہت خوشی ہے کہ غالب کے حوالے سے اس عظیم الشان پروگرام کا انعقاد کیا گیا ہے۔ ہم غالب کو اسکول کے زمانے سے ہی پڑھتے چلے آرہے ہیں رہے ہیں غالب اردو اور ہندی سمیت متعدد زبانوں کے شاعر ہیں انہوں نے غالب کا موازنہ اہم مغربی شعراء سے کیا۔

سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اردو کو نظرانداز کیے جانے کے معاملے میں ہم لوگوں کا قصور ہے، دراصل ہم لوگوں نے اپنے بچوں کو اردو نہیں پڑھائی ہمیں چاہیے کہ اردو کے رسائل اور اخبارات ضرور خریدیں تاکہ ہمارے بچوں میں اردو کے تئیں بیداری اور شوق پیدا ہو۔

سمینار کا کلیدی خطبہ غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی نے پیش کیا۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غالب کی شاعری کا جب ذکر آتا ہے تو یہی سوال اٹھتا ہے کہ وہ وجود میں آنے اور وقت گزرنے کے بعد زندہ کیوں ہیں اور اس کی زندگی میں اضافہ کیوں ہوتا جا رہا ہے۔

اس موقع پر ادبی دنیا میں نمایاں خدمات انجام دینے کے لیے چھے شخصیات کی خدمت میں غالب انعامات پیش کئے گئے ان میں پروفیسر قدوس جاوید کو برائے اردو تحقیق و تنقید، پروفیسر احسن الظفر کو برائے فارسی تحقیق و تنقید، پروفیسر ابن کنول کو برائے اردو نثر، ڈاکٹر بشیر بدر کو برائے اردو شاعری، محمود فاروقی کو برائے اردو ڈرامہ، پروفیسر سید ظل الرحمن کو برائے مجموعی خدمات کے اعزاز سے نوازا گیا۔
مزید پڑھیں:International Seminar In Ghalib Auditorium: غالب انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے تین روزہ بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد

نئی دہلی میں واقع غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام سالانہ بین الاقوامی سیمینار بعنوان "ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے" کا آج نہایت تزک و احتشام کے ساتھ ایوان غالب میں افتتاح عمل میں آیا۔ان تقریبات کے تحت تین دنوں تک شام غزل، عالمی مشاعرہ اور داستان سرائی کا اہتمام کیا جا رہا ہے افتتاحی اجلاس کا باضابطہ آغاز مہمانوں کی خدمت میں گلدستہ پیش کرکے ان کا والہانہ استقبال کیا گیا۔Events organized by Ghalib Institute

سمینار کا افتتاح کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ ہمیں اور لوگوں سے سیکھنا چاہیے کہ زبان کو کیسے فروغ دیں اردو صرف بولنے سے نہیں آتی ہے بلکہ آپ کو اردو لکھنے اور پڑھنا بھی آنی چاہیے۔ ہمیں اپنی زبان کی تعلیم دینے کے لیے کسی انتظامیہ اور حکومت پر منحصر نہیں رہنا چاہیے چاہیے، اردو اتنی خوبصورت زبان ہے کہ اس سے ہر انسان متاثر ہے ہم مل کر کام کریں گے تو اردو اسی طریقے سے ترقی کرتی رہے گی۔

اس اجلاس کی صدارت انگریزی کے معروف دانشور پروفیسر ہریش ترویدی نے کی، انہوں نے غالب انسٹی ٹیوٹ کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بہت خوشی ہے کہ غالب کے حوالے سے اس عظیم الشان پروگرام کا انعقاد کیا گیا ہے۔ ہم غالب کو اسکول کے زمانے سے ہی پڑھتے چلے آرہے ہیں رہے ہیں غالب اردو اور ہندی سمیت متعدد زبانوں کے شاعر ہیں انہوں نے غالب کا موازنہ اہم مغربی شعراء سے کیا۔

سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اردو کو نظرانداز کیے جانے کے معاملے میں ہم لوگوں کا قصور ہے، دراصل ہم لوگوں نے اپنے بچوں کو اردو نہیں پڑھائی ہمیں چاہیے کہ اردو کے رسائل اور اخبارات ضرور خریدیں تاکہ ہمارے بچوں میں اردو کے تئیں بیداری اور شوق پیدا ہو۔

سمینار کا کلیدی خطبہ غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی نے پیش کیا۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غالب کی شاعری کا جب ذکر آتا ہے تو یہی سوال اٹھتا ہے کہ وہ وجود میں آنے اور وقت گزرنے کے بعد زندہ کیوں ہیں اور اس کی زندگی میں اضافہ کیوں ہوتا جا رہا ہے۔

اس موقع پر ادبی دنیا میں نمایاں خدمات انجام دینے کے لیے چھے شخصیات کی خدمت میں غالب انعامات پیش کئے گئے ان میں پروفیسر قدوس جاوید کو برائے اردو تحقیق و تنقید، پروفیسر احسن الظفر کو برائے فارسی تحقیق و تنقید، پروفیسر ابن کنول کو برائے اردو نثر، ڈاکٹر بشیر بدر کو برائے اردو شاعری، محمود فاروقی کو برائے اردو ڈرامہ، پروفیسر سید ظل الرحمن کو برائے مجموعی خدمات کے اعزاز سے نوازا گیا۔
مزید پڑھیں:International Seminar In Ghalib Auditorium: غالب انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے تین روزہ بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.