دہلی:قومی دارالحکومت دہلی میں وقف بورڈ کے زیر انتظام آنے والی مساجد کے امام اور مؤذنین تنخواہ نا ملنے کے خلاف دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔واضح رہے کہ دہلی وقف بورڈ کے زیر انتظام تقریبا 300 مساجد آتی ہیں ان کے آئمہ اور مؤذنین کو 18 اور 14 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے۔ تاہم گزشتہ 14 ماہ سے نا تو ائمہ کو اور نہ ہی موذنین کو ان وظیفہ دیا گیا وظیفہ نہ ملنے کی وجہ دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان پر لگے بے ضابطگیوں کے الزام اور اینٹی کرپشن بیورو میں چل رہی تفتیش کو بتایا جا رہا ہے۔
اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دہلی وقف بورڈ کے دفتر کے باہر بیٹھے آئمہ اور موذنین سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ جب سے کیجریوال سرکار حکومت میں آئی ہے تب سے آئمہ اور موذنین کو ماہانہ وظیفہ ملنا دشوار ہو گیا ہے کیوں کہ دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے اماموں کی تنخواہوں کو سرکار سے ملنے والی گرانٹ پر منحصر کردیا ہے جبکہ اس سے پہلے تمام آئمہ اور موذنین کو دہلی وقف بورڈ کی جائیدادوں سے وصول ہونے والی کرائے کی رقم سے ادا کیا جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:SDMC On Eid Qurbani جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن نے قربانی پر پابندی عائد کر دی، کانگریس کا اعتراض
اب آئمہ حضرات یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں کیجریوال سرکار سے کسی بھی طرح کی کوئی گرانت نہیں چاہیے ہمیں دہلی وقف بورڈ کی جائیدادوں سے ہونے والی کمائی سے ہی وظیفہ دیا جائے۔ یہ مطالبہ اس لیے بھی کیا جا رہا ہے کیونکہ جب تک دہلی وقف بورڈ کی آمدنی سے آئمہ اور مؤذنین کی تنخواہ دی جاتی تھی تب کبھی ایسا نہیں ہوتا تھا کہ مہینوں تنخواہیں پینڈنگ رہیں اور ائمہ اور موذنین کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے تاہم جب سے گرانٹ سے آئمہ و مؤذنین کو تنخواہ ملنی شروع ہوئی ہے تبھی سے یہ مسئلہ درپیش ہے۔