نئی دہلی میں دہلی وقف بورڈ کے ذریعہ تقریبا 1100پرایئویٹ ائمہ اور موذنین کو "سرکاری فنڈ" سے وظیفہ دینے پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔
دہلی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما وجیندر گپتا نے اسے مذہبی رنگ دے دیا ہے۔
وہیں ائمہ کی جانب سے اس فیصلہ کی نہ صرف ستائش کی جارہی ہے بلکہ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ وقف بورڈ کی آمدنی پر ائمہ کا حق ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ دو دن قبل وقف بورڈ نے 1100 پرایئویٹ ائمہ اور موذنین کو تنخواہیں جاری کی ہیں جسکی تصدیق وقف بورڈ وظیفہ کر رہا ہے۔ پرایئویٹ ائمہ کو 14 ہزار اور مؤذنین کو 12 ہزار روپے دئے گئے ہیں۔
وقف بورڈ کے امام مولانا ساجد رشیدی نے کہا کہ سرکار کے اس اقدام سے ائمہ کرام کو بہت فائدہ ہوا ہے جس کا فائدہ سرکار کو بھی ہوگا۔
انہوں نے کیجریوال کو سیاسی حمایت دینے کے سوال پر کہا کہ امام کسی کی ملکیت نہیں ہوتے مگر جس طرح کیجریوال نے کام کیا اس کی وجہ سے ائمہ کے درمیان اچھا پیغام گیا ہے۔