ETV Bharat / state

'تشدد کسی بھی مسئلے کا حل نہیں'

شہریت ترمیمی قانون 2019 کے خلاف ملک بھر میں چل رہے بڑے پیمانے پر احتجاج، مظاہرے اور پرامن دھرنے ہورہے ہیں۔ اس دوران نائب صدر جمہوریہ ہند ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ 'تشدد، کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں'ہے۔

Violence is not a solution to any problem
شہریت ترمیمی قانون 2019 کے خلاف ملک بھر احتجاج چل رہے ہیں۔
author img

By

Published : Dec 17, 2019, 12:38 PM IST

نائب صدر جمہوریہ ہند ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ' کوئی بھی تفریق اور تخریب پر توجہ نہ دے، بلکہ ہر کوئی تعمیر پر توجہ دیں'۔

صدر جمہوریہ ہند ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ 'تشدد، کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں'ہے۔

نائب صدر جمہوریہ ہند ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ 'تشدد، کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں'ہے
نائب صدر جمہوریہ ہند ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ 'تشدد، کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں'ہے

واضح رہے کہ گیارہ دسمبر 2019 کو شہریت (ترمیمی) بل 2019 راجیہ سبھا میں 105 ووٹ کے مقابلے 125 ووٹ سے منظور کیا گیا۔ جس کے بعد صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند نے بھی اس پر دستخط کرکے منظوری دے دی۔ جس کے بعد یہ قانون بن گیا۔

شہریت ترمیمی قانون 2019 کے خلاف ملک بھر احتجاج چل رہے ہیں۔
شہریت ترمیمی قانون 2019 کے خلاف ملک بھر احتجاج چل رہے ہیں۔

شہریت (ترمیمی) قانون 2019 کے مطابق ہندو، عیسائی، سکھ، بدھ اور مسیحی برادری کے افراد کو بھارتی شہرت دی جائے گی۔ جو 31 دسمبر 2014 تک پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے آئے ہیں، جنھیں وہاں مذہبی ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے بعد انھیں غیر قانونی تارکین وطن نہیں سمجھا جائے گا بلکہ انہیں بھارتی شہریت دی جائے گی۔

مزید پڑھیں : وزیر داخلہ کی طلبا سے گذارش

یہ قانون اسی چھ مذاہب اور تین ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے ہے۔ جن کی رہائش کی مدت گیارہ برس سے کم کر کے چھ برس ( پانچ برس قیام اور ایک برس قبل درخواست) ہے۔

نائب صدر جمہوریہ ہند ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ' کوئی بھی تفریق اور تخریب پر توجہ نہ دے، بلکہ ہر کوئی تعمیر پر توجہ دیں'۔

صدر جمہوریہ ہند ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ 'تشدد، کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں'ہے۔

نائب صدر جمہوریہ ہند ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ 'تشدد، کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں'ہے
نائب صدر جمہوریہ ہند ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ 'تشدد، کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں'ہے

واضح رہے کہ گیارہ دسمبر 2019 کو شہریت (ترمیمی) بل 2019 راجیہ سبھا میں 105 ووٹ کے مقابلے 125 ووٹ سے منظور کیا گیا۔ جس کے بعد صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند نے بھی اس پر دستخط کرکے منظوری دے دی۔ جس کے بعد یہ قانون بن گیا۔

شہریت ترمیمی قانون 2019 کے خلاف ملک بھر احتجاج چل رہے ہیں۔
شہریت ترمیمی قانون 2019 کے خلاف ملک بھر احتجاج چل رہے ہیں۔

شہریت (ترمیمی) قانون 2019 کے مطابق ہندو، عیسائی، سکھ، بدھ اور مسیحی برادری کے افراد کو بھارتی شہرت دی جائے گی۔ جو 31 دسمبر 2014 تک پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے آئے ہیں، جنھیں وہاں مذہبی ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے بعد انھیں غیر قانونی تارکین وطن نہیں سمجھا جائے گا بلکہ انہیں بھارتی شہریت دی جائے گی۔

مزید پڑھیں : وزیر داخلہ کی طلبا سے گذارش

یہ قانون اسی چھ مذاہب اور تین ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے ہے۔ جن کی رہائش کی مدت گیارہ برس سے کم کر کے چھ برس ( پانچ برس قیام اور ایک برس قبل درخواست) ہے۔

Intro:Body:Conclusion:

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.