ان کا کہنا ہے کہ اس کارروائی سے 200 افراد کی روزی روٹی پر اثر پڑے گا جو برسوں سے یہاں اپنا کاروبار کر رہے ہیں۔
وہیں اے پی ایم سی کے چیئرمین عادل خان کا کہنا ہے کہ 'ان کے پاس یہاں خرید و فروخت کرنے یا دکان لگانے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔ نہ کوئی لائسنس جاری کیا گیا ہے۔ ان سے کسی طرح کی پرچی یا کوئی ریسیونگ نہیں لی گئی ہے۔ نہ اس کا کوئی ریکارڈ ہے۔ کورونا دور میں سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل درآمد کے لئے ان کو ہٹایا جا رہا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'یہ غیر قانونی طریقے سے قبضہ جمائے ہوئے ہیں جب ان کے خلاف کارروائی کی گئی تو الزام تراشی پر اتر آئے۔ چند لوگوں کو بے دخل کیا گیا ہے لیکن بھیڑ اکٹھی کر کے بڑی شکل دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس کے خلاف سبزی فروشوں نے ایک دن کی بھوک ہڑتال بھی کی لیکن پولیس نے ایسا کرنے سے روک دیا۔'
سبزی فروشوں کا الزام ہے کہ بعض لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے اے پی ایم سی کے چیئرمین عادل خان نے بغیر کوئی نوٹس جاری کیے یہ آمرانہ قدم اٹھایا ہے اور ہمیں زبردستی بے دخل کیا جا رہا ہے۔ ہماری بات کوئی سن نہیں ہو رہا ہے اور اگر ہمارے ساتھ کوئی انہونی ہوتی ہے تو اس کے ذمہ دار اے پی ایم سی کے چیئرمین ہوں گے۔