بہار میں نتیش کمار کے دور حکومت میں اردو دم توڑ رہی ہے اور اقلیتوں کے مسائل کو نظر انداز کیا جارہا ہے، یہ سلسلہ جاری رہا تو آنے والے دنوں میں بہار سے اردو ختم ہوجائے گی۔ یہ باتیں بہار کانگریس اقلیتی مورچہ کے وائس چیئرمین شبلی منظور نے کہی۔ Bihar Congress Minority Vice Chairman Shabli Manjoor on Urdu۔
ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران بہار کانگریس اقلیتی مورچہ کے وائس چیئرمین شبلی منظور نے کہا کہ بہار واحد ایسی ریاست ہے جہاں سب سے زیادہ اردو بولی اور سمجھی جاتی ہے لیکن بدنصیبی یہ ہے کہ نتیش کمار کے دور حکومت میں اردو تنزلی کا شکار ہے۔ پہلے ریاست کے ڈی ایم اور دیگر آفسز میں اردو میں خط و کتابت ہوتی تھی اور درخواست بھی اردو میں قبول کی جاتی تھی، اس کے لیے ڈی ایم کے آفس میں اردو داں طبقہ ہوا کرتا تھا لیکن اب حالت یہ ہے کہ یہاں اردو درخواست کو قبول نہیں کیا جاتا ہے۔ سازش کے تحت آہستہ آہستہ اردو کو دفاتر سے ختم کیا جارہا ہے۔ Urdu is dying in Bihar due to inattention of the government۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار اقلیتوں کے لیے بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں لیکن ایسا ہے نہیں۔ دفاتر میں اردو داں طبقہ نہیں ہے، اسکولوں کی حالت تو اس سے کہیں زیادہ خراب ہے جہاں اردو پڑھنے والے بچے ہیں، وہاں اردو کے اساتذہ نہیں ہیں۔ آج دور جدید میں ہر ریاست ترقی کر رہی ہے لیکن بہار کے لوگ محنت مزدوری کرنے کے لیے باہر جانے پر مجبور ہیں۔
مزید پڑھیں:
- Public Opinion on Hijab Controversy: حجاب کا استعمال لڑکیوں کا حق، اعتراض کرنا غلط
- Mirza Ghalib College Gaya: مرزا غالب کالج میں مزید آٹھ مضامین میں پوسٹ گریجویٹ کی تعلیم ہوگی
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ حجاب کوئی مدعا نہیں ہے لیکن پانچ ریاستوں میں انتخابات کو دیکھتے ہوئے اس کو بڑا مدعا بنادیا گیا ہے۔ کالج اور یونیورسٹی میں کوئی ڈریس کوڈ نہیں ہے لڑکیاں من چاہے لباس پہن کر کلاسیں کرتی ہیں لیکن کرناٹک میں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اس مدعے کو ہوا دیا جا رہا ہے۔