کربس اسپتال پر حقائق چھپانے اور مزدوروں کو گمراہ کرنے کا الزام Accused of Misleading Workers ہے۔ ساتھ میں علاقے کے موجودہ کونسلر واجد خان Councilor Wajid Khan کے کردار پر بھی سوال کھڑے ہورہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق جامعہ نگر کے جوہری فارم میں بہرائچ یوپی کا رہنے والا لال موہنی عرف سورج نامی( 22 ) لڑکا بلڈر کا ایک پُرانہ مکان کوتوڑرہا تھا کہ اسی دوران پہلی منزل پر زینہ گرنے سے وہ شدید طور پرزخمی ہوگیا۔انھیں قریب میں واقع ہولی فیملی اور الشفا اسپتال میں داخل کرانے کے بجائے شاہین باغ کے کربس اسپتال میں داخل کرایا گیا۔شام کو جب مزدور اپنے کمرے پر نہیں پہنچا تو ان کے ساتھیوں نے اس کی تلاش شروع کی۔
بعدازاں اس کے ٹھیکے دار مشتاق سے رابطہ کیا تو اس نے بھی گول مول جواب دے کر معاملے کو ٹالنے کی کوشش Trying to Avoid The Issue کی۔ اس کی اطلاع جامعہ نگر کے کانگریس پارٹی کے سرگرم کارکنان عبد الوہاب ملک اور ایڈوکیٹ عارفہ خانم کو ہوئی تو وہ اپنے حامیوں کے ساتھ کربس اسپتال پہنچ گئے۔ انھوں نے اسپتال والوں سے مزدور کے بارے میں جانکاری حاصل کی تو انھیں گمراہ کیا اور کہا کہ یہاں پر ایسا کوئی مزدور داخل نہیں ہوا ہے۔ کافی ہنگامے کے بعد آخر کاراسپتال نے آئی سی یو میں مزدور کے داخل ہونے کی بات قبول کی۔
ایڈوکیٹ عارفہ خانم اور عبد الوہاب ملک نے مزدور سے ملنے کی خواہش ظاہر کی تو یہاں بھی کربس اسپتال والوں نے آئی سی یو میں جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔
بعد ازاں پولس کو اطلاع دی گئی رات تقریباً ایک بجے پولس نے کربس اسپتال سے لاش کو اپنے قبضے لے کر پوسٹ مارٹم کے لئے ایمس روانہ کردیا۔ایڈوکیٹ عارفہ خانم نے بتایا کہ مزدور مشتاق ٹھیکے دار کو پکڑ کر شاہین باغ تھانہ لے جارہے تھے کہ وارڈ نمبر102-S کے کونسلر واجد خان کے غنڈوں نے مزدور وں پر حملہ کرکے مشتاق ٹھیکے دار کو چھڑا لیا اور دھمکی بھی دی۔ اس دوران متاثرہ کے اہل خانہ کو6 لاکھ روپے لے کر معاملہ کو رفع دفع کرنے کا بھی الزام ہے۔
عارفہ خانم نے الزام لگایا کہ یہ معاملہ بے حد حساس ہے ۔ایسے کیسز میں ایف آئی آر درج کرائی جاتی ہے۔آخر کربس اسپتال نے ایسا کیوں نہیں کیا اور حقائق کو چھپائے رکھا۔ مقامی کونسلر عبد الواجد خان سے فون پر بات کی تو انھوں نے ان الزامات کی سختی سے تردیدکی اور کہاکہ 'ہم باہر تھے اور ہمارا ان معاملوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔'