لوک سبھا میں جمعہ کے روز کانگریس رہنما راہل گاندھی کے 'وزیر اعظم نریندر مودی کو ڈنڈے مارے جانے والے' بیان کے سلسلے میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور حزبِ اختلاف کانگریس کے اراکین پارلیمان کے درمیان شدید نوک جھونک ہو گئی۔
اس کے بعد اسپیکر اوم برلا کو ایوان کی کارروائی ایک بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔
وقفہ سوالات میں جب گاندھی کے مرکزی وزیر برائے صحت اور خاندانی بہبود ڈاکٹر ہرش وردھن سے سوال پوچھے جانے پر جواب دینے سے قبل ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ گاندھی نے وزیر اعظم کے خلاف جس نا زیبا زبان کا استعمال کیا ہے، وہ اس کی مذمت کرتے ہیں
ان کا اتنا کہتے ہی حزب ِ اختلاف کانگریس، ترنمول، ڈی ایم کے اور دیگر اراکین پارلیمان اپنی اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور ہرش وردھن کے اس بیان پر تنقید کرنے لگے۔
اسی درمیان ایک رکن پارلیمان جارحانہ طریقے ٖ سے ڈاکٹر ہرش وردھن کے بہت قریب آ گیا اور موقعے کی نزاکت دیکھتے ہوئے بی جے پی کے اراکین پارلیمان بھی آگے آگئے۔
اس عجیب نوک جھونک کی صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے لوک سبھا کی کارروائی دوپہر ایک بجے تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا ۔ اس کے بعد حزب ِ اختلاف کے اراکین پارلیمان شرم کرو، شرم کرو کے نعرے لگانے لگے اور بی جے پی اراکین پارلیمان راہل گاندھی معافی مانگیں جیسے نعرے لگا رہے تھے۔
خواتین اور اطفا ل بہبود کی مرکزی وزیر نے نشست کے قریب پہنچ کر سب کو الگ کرنے کی کوشش کی اور ان کے ساتھ وزیر مملکت ارجن رام میگھوال بھی تھے۔
مزید پڑھیں: سی اے اے کے خلاف خواتین کا احتجاج وسیع تر ہوتا جا رہا ہے
واضح رہے کہ راہل گاندھی نے وزیر اعظم کے بارے میں ایک ریلی میں کہا تھا کہ 'ملک کے نوجوان انہیں چھ ماہ میں ڈنڈے ماریں گے'۔ اس بیان کی گزشتہ روز بھی بی جے پی اراکین پارلیمان نے مذمت کی تھی ۔