لکھنؤ: پاکستان سے ہندوستان آنے والی سیما غلام حیدر کے معاملے میں یوپی پولیس کا پہلا بیان سامنے آیا ہے۔ اسپیشل ڈی جی لاء اینڈ آرڈر پرشانت کمار نے کہا ہے کہ کسی کے چہرے پر یہ نہیں لکھا کہ وہ پاکستانی ہے۔ ایسے میں سیکورٹی میں کوئی کوتاہی نہیں ہے۔ پاکستان کی رہنے والی سیما غلام حیدر کے معاملے میں یوپی کے اسپیشل ڈی جی لاء اینڈ آرڈر پرشانت کمار نے بدھ کو محکمہ داخلہ کو اب تک کی رپورٹ پیش کی ہے۔ رپورٹ پیش کرنے کے بعد پہلی بار اس معاملے میں اپنا ردعمل دیتے ہوئے پرشانت کمار نے کہا ہے کہ سیما حیدر اور سچن سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ اے ٹی ایس اور ایجنسیاں اپنا کام کر رہی ہیں۔ یہ دو ملکوں کا معاملہ ہے۔ ایسے میں پاکستانی حکومت سے بھی بات چیت ہو رہی ہے۔ اب وہ ڈی پورٹ کرے گا یا نہیں، یہ ایجنسی دیکھے گی۔
دوسری جانب نیپال سے یوپی میں غیر قانونی داخلے کے حوالے سے پرشانت کمار نے کہا کہ یہ سیکورٹی میں کوئی کوتاہی نہیں ہے۔ نیپال کی سرحدیں کھلی ہیں۔ کسی کے چہرے پر یہ نہیں لکھا کہ وہ پاکستانی ہے۔ پرشانت کمار نے کہا کہ تحقیقات کے بعد ہی مزید کچھ کہا جا سکتا ہے۔ آپ کو بتادیں کہ 13 مئی کو پاکستان کے شہر کراچی کی رہائشی سیما غلام حیدر اپنے چار بچوں کے ساتھ نیپال کی سرحد سے غیر قانونی طور پر یوپی آئی تھی۔ سیما کا کہنا ہے کہ وہ اپنے عاشق سچن مینا کے لیے بھارت آئی ہیں۔ اس کے بعد گزشتہ دو دنوں سے یوپی اے ٹی ایس نے اس سے سخت پوچھ گچھ کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یوپی اے ٹی ایس کے پاکستانی خاتون سے تیرہ سوالات اور سیما حیدر کا جواب
درحقیقت، پانچویں پاس سیما غلام حیدر، جو پاکستان کے شہر کراچی میں رہتی ہے، 13 مئی کو اپنے چار بچوں کے ساتھ نیپال کے راستے گریٹر نوئیڈا، یوپی میں اپنے عاشق سچن مینا کے پاس آئی تھی۔ سیما دو ماہ سے اپنے عاشق کے ساتھ چھپ کر رہ رہی تھی۔ پولیس سے اطلاع ملنے پر 4 جولائی کو گریٹر نوئیڈا کی پولیس نے سیما کو ہریانہ کے بلبھ گڑھ سے اس کے عاشق سچن کے ساتھ گرفتار کر کے جیل بھیج دیا۔ تاہم 7 جولائی کو عدالت نے ان دونوں کی ضمانت منظور کر لی۔ تب سے سیما میڈیا کے سامنے اپنی محبت کی کہانی سنا رہی تھیں۔ سیما کے اشارے کو دیکھ کر 17 جولائی کو یوپی اے ٹی ایس سیما اور سچن کو پوچھ گچھ کے لیے نوئیڈا کے کنٹرول کمانڈ سینٹر لے گئی، جہاں ان سے دو دن تک پوچھ گچھ کی گئی۔