چیف جسٹس ایس اے بوبڑے کی صدارت والی تین رکنی بنچ نے کہا،’’معاف کیجیے،ہم اس درخواست کو سننے کے خواہش مند نہیں ہیں۔
درخواست گزار ششانک شیکھر جھا نے دراصل یہ درخواست سال 2008 میں کانگریس اور چین کی کمیونسٹ پارٹی آف چین کے ساتھ معاہدہ کی جانچ کرنے کے تعلق سے داخل کی تھی جس پر سماعت کرنے سے سپریم کورٹ نے انکار کردیا۔
جج بوبڑے نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا،’’چین کی حکومت کے ساتھ کوئی سیاسی پارٹی کیسے معاہدہ کرسکتی ہے یہ قانون کے تحت نہیں ہے۔
درخواست گزارکی جانب سے پیش ہوئےوکیل مہیش جیٹھ ملانی نے کہا،’اس معاہدہ کا مقصد صحیح نہیں ہے اور یہ معاہدہ لوگوں کے سامنے اجاگر ہونا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے حالانکہ بعد میں درخواست گزار کو ہائی کورٹ جانے کے لیے کہا جس کے بعد عرضی واپس لے لی گئی۔قابل ذکر ہے کہ لداخ کی وادی گلوان میں چینی افواج کے ساتھ ہوئی جھڑپ میں انڈین فوج کے 20جوان شہید ہوگئے تھے جس کے بعد کانگریس نے مرکزی حکومت پر اس معاملے میں پوری طرح ناکام ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔
کانگریس کی جانب سے اس تنقید کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی نے کانگریس اور چین کی کمیونسٹ پارٹی کے درمیان ہوئے معاہدے کا مدا اٹھایا تھا۔