ETV Bharat / state

Umar Khalid Released From jail عمر خالد جیل سے باہر آئے - Umar Khalid Released From Jail

جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طلبہ یونین لیڈر عمر خالد جیل سے باہر آگئے ہیں۔ کڑکڑڈوما کورٹ نے انہیں بہن کی شادی میں شریک ہونے کے لیے پیرول پر رہائی کا حکم دیا تھا۔

عمر خالد جیل سے باہر
عمر خالد جیل سے باہر
author img

By

Published : Dec 23, 2022, 1:14 PM IST

جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طلبہ یونین لیڈر عمر خالد جیل سے باہر آگئے ہیں۔ اس سے قبل دہلی کی کڑکڑڈوما کورٹ نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طلبہ یونین لیڈر عمر خالد کو سات دن کے لیے عبوری ضمانت دے دی ہے۔ عمر خالد نے عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے اپنی بہن کی شادی میں شرکت کے لیے 14 دن کے لیے ضمانت طلب کی تھیجس کے بعد عدالت نے سات دن کی ضمانت منظور کی ہے۔

واضح رہے کہ اس ماہ کے اوائل میں دہلی کی کڑکرڈوما عدالت نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طلبہ رہنما عمر خالد اور خالد سیفی کو 2020 میں دہلی فسادات کے ایک معاملے میں بری کر دیا تھا۔ عمر خالد کے خلاف یو اے پی اے کے تحت دہلی فسادات کے سلسلے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 24 فروری 2020 کو چاند باغ پلیا کے پاس ایک بڑا ہجوم جمع تھا جہاں سے مبینہ طور پر پتھراؤ کیا گیا۔

اس واقعہ سے خالد سیفی اور عمر خالد کے نام بھی جوڑے گئے لیکن پولیس کو ان کے خلاف خاطر خواہ ثبوت نہیں ملے جس کے بعد انہیں بری کر دیا گیا۔ عمر خالد کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ اور تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت فسادات کی سازش کرنے کا مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔

جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طلبہ یونین لیڈر عمر خالد جیل سے باہر آگئے ہیں۔ اس سے قبل دہلی کی کڑکڑڈوما کورٹ نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طلبہ یونین لیڈر عمر خالد کو سات دن کے لیے عبوری ضمانت دے دی ہے۔ عمر خالد نے عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے اپنی بہن کی شادی میں شرکت کے لیے 14 دن کے لیے ضمانت طلب کی تھیجس کے بعد عدالت نے سات دن کی ضمانت منظور کی ہے۔

واضح رہے کہ اس ماہ کے اوائل میں دہلی کی کڑکرڈوما عدالت نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طلبہ رہنما عمر خالد اور خالد سیفی کو 2020 میں دہلی فسادات کے ایک معاملے میں بری کر دیا تھا۔ عمر خالد کے خلاف یو اے پی اے کے تحت دہلی فسادات کے سلسلے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 24 فروری 2020 کو چاند باغ پلیا کے پاس ایک بڑا ہجوم جمع تھا جہاں سے مبینہ طور پر پتھراؤ کیا گیا۔

اس واقعہ سے خالد سیفی اور عمر خالد کے نام بھی جوڑے گئے لیکن پولیس کو ان کے خلاف خاطر خواہ ثبوت نہیں ملے جس کے بعد انہیں بری کر دیا گیا۔ عمر خالد کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ اور تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت فسادات کی سازش کرنے کا مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.