دہلی کے کڑکڑ ڈوما عدالت نے آج دہلی فسادات معاملے میں سماعت کرتے ہوئے جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کو پولیس تحویل کے دوران اہل خانہ کے افراد سے ملنے کے مطالبہ کو مسترد کردیا ہے۔سماعت کے دوران عمر خالد کے وکیل تریدپ پیس نے کہا کہ جیل کی مدت لمبی ہے لہذا کنبہ کے افراد کو دو دن میں کم از کم آدھے گھنٹے ملنے کی اجازت دی جائے۔
وہیں دہلی پولیس کی طرف سے ایڈووکیٹ امیت پرساد نے کہا کہ 'عمر خالد کو اہل خانہ سے ملنے کی اجازت دینے سے تفتیش متاثر ہوسکتی ہے۔ عمر خالد سے کئی اہم دستاویزات کے بارے میں پوچھ گچھ کرنی ہے۔ حالانکہ کورٹ نے 14 ستمبر کو عمر خالد کو اپنے وکیل سے ملنے کی جازت دی تھی۔
واضح رہے کہ عمر خالد کو 13 ستمبر کو دہلی پولیس کی ایک خصوصی سیل نے گرفتار کیا تھا۔ اور 17 ستمبر کو خصوصی سیل نے دہلی تشدد میں سازش کرنے کے لئے 'یو اے پی اے' اور اسلحہ ایکٹ کے تحت کڑ کڑڈوما عدالت میں چارج شیٹ داخل کی۔ چارج شیٹ میں 15 افراد پر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔