مرکز کی جانب سے بنائے گئے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف جاری احتجاج کے دوران ایک اور کسان کی موت ہوگئی ہے۔
دراصل ٹکری بارڈر پر جاری تحریک میں شامل ایک کسان نے نئے زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے پھانسی لگا کر خود کشی کر لی۔
کسان کی شناخت کرم ویر کے نام سے ہوئی ہے، جو ہریانہ کے جیند ضلع کے گاؤں سنگونوال کا رہائشی تھا۔ 52 سالہ کرمیر گذشتہ رات ٹکری بارڈر پر جاری کسان تحریک میں شامل ہونے کے لیے پہنچا تھا۔
کرمویر نے نئے بس اسٹینڈ کے قریب درخت سے پھندا لگاکر خودکشی کر لی۔
بتایا جارہا ہے کہ کرمویر کی تین بیٹیاں ہیں، جن میں سے ایک شادی شدہ ہے۔ کرمویر نے سوسائیڈ نوٹ بھی لکھا ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ 'حکومت اس معاملے کا حل تلاش کرنے کی بجائے تاریخ پر تاریخ دے رہی ہے۔'
کرمویر نے لکھا کہ 'بھارتی کسان یونین زندہ باد، پیارے کسان بھائیو، مودی حکومت اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے بجائے تاریخ پر تاریخ دے رہی ہے۔ ابھی کوئی اندازہ نہیں ہے کہ زرعی قوانین کو کب منسوخ کیا جائے گا۔'
وہیں، آج صبح آٹھ بجے پنجاب کے ایک کسان کو ش دل کا دورہ پڑنے سے موت ہو گئی۔ اس کی شناخت پنجاب کے سکھمندر سنگھ کے طور پر ہوئی ہے۔ سکھمندر پنجاب کے ایک گاؤں موگا کا رہنے والا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اتراکھنڈ گلیشیئر حادثہ: 10 اموات، آئی ٹی بی پی نے 16 افراد کو بچایا
فی الحال پولیس نے دونوں کسانوں کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لئے سول اسپتال بہادر گڑھ بھیج دیا ہے۔