دارالحکومت دہلی کی بگڑتی ہوئی فرقہ وارانہ صورتحال کے بارے میں دہلی اقلیتی کمیشن کے دو سابق صدور نے لیفٹیننٹ گورنر کو خط لکھا ہے۔
دہلی اقلیتی کمیشن کے دو سابق صدور کمال فاروقی اور ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے دہلی کے گورنر انیل بیجل کو ایک مشترکہ خط لکھتے ہوئے دہلی میں تیزی سے خراب ہوتی ہوئی فرقہ وارانہ فضا کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اپنے مشترکہ خط میں سابق صدور نے کہا کہ پچھلے چند دنوں میں ہونے والے متعدد نفرت انگیز واقعات کا اگر سختی سے نوٹس نہ لیا گیا تو حالات اسی طرح بگڑ سکتے ہیں جیسے فروری2020 میں بگڑے تھے۔
اپنے مشترکہ خط میں سابق صدور نے دہلی میں ہونے والے حالیہ متعدد واقعات کی طرف اشارہ کیا ہے۔ مثلا جنتر منتر پر بغیر اجازت کے مظاہرہ جس میں مسلمانوں کے قتل عام کی دھمکی دی گئی اور ایک ہندو کارکن کے ذریعہ راہ چلتے ایک مسلمان کو دھمکی دینا اور جب پولیس افسر کے ذریعہ اس کو سمجھانے کی کوشش کی گئی تو اسے ہی معطل کر دیا گیا، جیسے معاملات کی طرف اشارہ کیا۔
مزید پڑھیں:دہلی پولیس کو دہلی کمیشن برائے خواتین کی نوٹس
اس کے علاوہ اس میں فرقہ پرستوں کے ایک گروپ کے ذریعہ روہنی سیکٹر 25 میں واقع درگاہ علی شاہ کو دس دن کے اندر خالی کرنے کی دھمکی دینے جیسے معاملات کی جانب بھی اشارہ کیا ہے۔
سابق صدور دہلی اقلیتی کمیشن نے اپنے مشترکہ خط میں لیفٹیننٹ گورنر سے کہا ہے کہ نفرت کی اس مہم کو اگر مخلصانہ اور سنجیدہ طور پر روکا نہیں گیا تو یہ اسی طرح کے حادثے کی طرف لے جائے گی جیسے کہ دہلی میں فروری 2020 میں دیکھا گیا تھا جس سے نہ صرف ہماری سیکولر شبیہ متاثر ہوتی ہے بلکہ پوری دنیا میں ہماری ہنسی اڑائی جائے گی۔