ٹرانس جنڈر افراد کو سماج کے اصل دھارے سے جوڑ کر انہیں مناسب احترام اور سماجی حقوق دلانے والا بل لوک سبھا نے آج صوتی ووٹوں سے منظور کردیا۔
سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزیر مملکت رتن لال کٹاریا نے ٹرانس جنڈر افراد بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس بل کو طویل صلاح و مشورے کے بعد 19جولائی سنہ 2019کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا تھا۔
بل میں اس طبقہ کے بہبود کے لیے پارلیمنٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی کی 27سفارشات میں سے بیشتر کوشامل کرلیا گیا ہے، اس بل کے ذریعہ سے ٹرانس جنڈرز کو تمام سماجی حقوق دینا یقینی بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بل کو دوسری مرتبہ لوک سبھا میں لایا گیا ہے۔ اسے سولہویں لوک سبھا نے منظور کردیا تھا لیکن لوک سبھا تحلیل ہونے کی وجہ سے بل کو دوبارہ مزید مشوروں کو شامل کرنے کے بعد پیش کیا گیا۔
اس بل کا مقصد محروم طبقہ کو سماج کا اہم حصہ بنانا ہے اور انہیں بھی تمام شہری حقوق فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرانس جنڈرز کے حقوق کے لیے یہ پہلا بل ہے، سنہ 2011کی مردم شماری کے مطابق ملک میں چار لاکھ 87 ہزار 805 ٹرانس جنڈر تھے۔
لوگوں کی خوشیوں میں خوشی کا اظہار کرنے والے اس طبقہ کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن اس بل کے منظور ہوجانے کے بعد انہیں سماج میں احترام حاصل ہوگا۔