دراصل دہلی میں تینوں میونسپل کارپوریشن کے تحت 124 ناقوں پر موجودہ وقت میں ایک نجی کمپنی ایم ای پی انفراسٹرکچر ٹول ٹیکس وصول کرتی ہے۔
کمپنی اور کارپوریشن کے درمیان ایک بڑا تنازع ہے، جس کے سبب جمع ہونے والا سالانہ 1206 کروڑ روپیہ کارپوریشن کو نہیں مل پا رہا ہے۔
کارپوریشن کی میٹنگ میں رہنماؤں نے کہا کہ جب کارپوریشن کو یہ پیسہ نہیں مل رہا ہے تو لوگوں سے آخر کیوں وصول کیا جائے۔
اسی سلسلے میں اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین نے افسران کو یہ حکم دیا کہ اس تعلق سے جاری حکم واپس لے کر دہلی کے ناکو پر ٹول بند کر دیا جانا چاہیے۔ یہ معاملہ عدالت میں ہے اور تب تک لوگوں کو فائدہ ملنا چاہیے۔
غورطلب ہے کہ گزشتہ ہی برس کارپوریشن نے آخر استعمال ہونے والے ناکو پر آر ایف آئی ڈی سسٹم لگایا ہے، جس کی وجہ سے آٹومیٹک طریقے سے ٹول ٹیکس وصول ہو جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:
دہلی فساد کی چارج شیٹ داخل: پولیس نے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرایا
ٹول سے الگ علاقوں پر ماحولیاتی فیس بھی وصول کی جاتی ہے، جس لیکر ابھی کچھ بھی واضح طور پر نہیں کہا گیا ہے۔ حالانکہ یہ ضرور ہے کہ اگلے ہفتے سے ٹول فری ہونے کی پوری امید ہے۔