زرعی قانون سے متعلق احتجاج کے لئے پنجاب کے دہلی پہنچے کسان رہنماؤں نے بتایا کہ وہ ہفتے کے روز بیٹھ کر آگے کی حکمت عملی طے کریں گے۔
اس تعلق سے بھارتیہ کسان یونین (ڈکوندا) کے صدر بوٹا سنگھ برج گیل نے فون پر بتایا کہ بہت سے کسان رہنما ابھی بھی دہلی کے راستے پر ہیں۔ ہم کل ملاقات کریں گے اور آگے کے اقدامات کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔
اسی دوران کرانتی کاری کسان یونین کے صدر درشن پال نے کہا کہ وہ براڑی جانے کے حق میں ہیں کیونکہ انہوں نے دہلی چلو کا نعرہ دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس مظاہرے کا مقصد دہلی پہنچنا اور ان تینوں زرعی قوانین کے بارے میں مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے۔
پال نے کہا کہ مظاہرین کی ایک بڑی تعداد جو پنجاب، ہریانہ اور دیگر مقامات سے آئے ہیں وہ براڑی کے میدانوں کو پُر کرسکتے ہیں۔
وہیں دہلی پولیس نے جمعہ کے روز مظاہرین کو گراؤنڈ میں مظاہرے کرنے کی اجازت دے دی ہے اس درمیان ہریانہ کے ضلع سونی پت سے متصل دہلی بارڈر پر متعدد کسان جمع ہیں اور وہ وہاں رات میں قیام کریں گے۔
جمعہ کو پنجاب کے وزیر اعلی امریندر سنگھ نے مرکزی حکومت کی جانب سے کاشتکاروں کو دارالحکومت میں داخلے کی اجازت اور پرامن طریقے سے احتجاج کرنے کی مرکزی حکومت کی اجازت کا خیر مقدم کیا۔
وہیں دہلی حکومت نے احتجاج کرنے والے کسانوں کو بطور مہمان خیرمقدم کیا اور ان کے کھانے پینے اور رہنے کے انتظامات بھی کئے ہیں ۔
کسانوں کے کچھ نمائندوں نے پولیس کے دیگر افسران کے ہمراہ براڑی کے نرنکاری سماگم گراؤنڈ کا بھی دورہ کیا۔
دہلی جل بورڈ کے ڈپٹی چیئرمین راگھو چڈھا نے کہا کہ وزیر اعلی اروند کیجریوال کی ہدایت پر انہوں نے متعلقہ جگہ پر پینے کے پانی اور دیگر اشیا کے انتظامات کئے ہیں۔
دوسری جانب وزیر برائے محصولات کیلاش گہلوت نے شمالی دہلی اور وسطی دہلی کے ضلعی عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ کسانوں کی رہائش، پینے کے پانی ، بیت الخلا کے مناسب انتظامات کریں۔
حالانکہ پولیس نے کسانوں کو قومی دارالحکومت جانے کی اجازت دے دی ہے، لیکن وہ براڑی کے نرنکاری میدان میں جانے سے انکار کررہے ہیں۔ کسانوں کو بتایا گیا ہے کہ وہ کسی اور میدان میں مرکزی حکومت کے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج جاری رکھ سکتے ہیں۔
اسی کے ساتھ ہی کچھ کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ ہریانہ میں پھنسے کسانوں کا انتظار کر رہے ہیں۔ بہت سے کسان کہتے ہیں کہ وہ رام لیلا میدان جانا چاہتے ہیں یا مظاہرے کے لئے جنتر منتر جانا چاہتے ہیں۔