دہلی: شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران قتل عام سے جڑے ایک معاملے میں تین مسلم سخص کو بری کرتے ہوئے دہلی کی ایک عدالت نے پولیس کو پھٹکار لگائی ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج پلستیہ پرماچل نے مرکزی شکایت میں تین ملزمین، عقیل احمد، رہیش خان اور ارشاد کو بری کر دیا اور غلط طریقے سے جمع کی گئی شکایات سے متعلق معاملہ تفتیشی ایجنسی کو واپس بھیج دیا۔
کڑکڑڈوما عدالت نے کہا کہ چندو نگر، کراول نگر روڈ پر واقع ایک دکان کے سلسلے میں تین مسلم افراد کے خلاف لگائے گئے الزامات معقول شکوک و شبہات سے بالاتر ثابت نہیں ہوتے۔ شکایت کے مطابق چندو نگر میں کورئیر سروس کے دفتر کو لوٹ کر جلا دیا گیا جس سے دکاندار کو 6-7 لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ دیال پور پولیس نے بعد میں دکاندار کی شکایت کے ساتھ مزید شکایات کو جوڑ دیا۔ تمام ملزمان نے الزامات کی تردید کی اور اپنی بے گناہی کا دعویٰ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ واقعہ کے دن موقع پر موجود نہیں تھے۔ ان کا موقف تھا کہ انہیں اس کیس میں جھوٹا پھنسایا گیا ہے۔
عقیل احمد کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ محمود پراچا نے تفتیشی افسر پر الزام لگایا کہ وہ جھوٹے گواہوں کو پیش کر کے شواہد میں ہیرا پھیری کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور ذاتی مقاصد کے لیے ملزم کے خلاف مبالغہ آمیز اور سنسنی خیز الزامات عائد کر رہا ہے۔ وہیں جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے دیگر دو ملزمان کے لیے ایڈووکیٹ سلیم ملک عدالت میں نمائندگی کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: Moradabad Muslim Massacre یوگی حکومت 1980 کے مراد آباد فسادات پر رپورٹ جاری کرےگی