ETV Bharat / state

AYUSH Professionals at Jamia Hamdard: جامعہ ہمدرد میں آیوش پروفیشنلز کی مہارت میں فروغ کےلیے سہ روزہ ورکشاپ - ی ٹی وی بھارت اردو نیوز

نئی دہلی میں واقع جامعہ ہمدرد میں آیوش پیشہ ور افراد کی مہارتوں کی ترقی پر تین روزہ ورکشاپ منعقد کیا گیا۔ کا مقصد آیوش پروفیشنلز کو جدید سائنسی تحقیقات سے متعلق اہم موضوعات کی ٹریننگ فراہم کرنا ہے۔ Jamia Hamdard AYUSH Professionals

AYUSH Professionals at Jamia Hamdard
AYUSH Professionals at Jamia Hamdard
author img

By

Published : Jul 28, 2022, 8:09 AM IST

نئی دہلی: جامعہ ہمدرد میں آج ’آیوش پروفیشنلز کی فروغ مہارت‘کے عنوان پر ایک سہ روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا، تین دن چلنے والے اس ورکشاپ کا افتتاحی جلسہ حکیم عبدالحمید آڈیٹوریم میں منعقد ہوا۔ اس ورکشاپ کا مقصد آیوش پروفیشنلز کو جدید سائنسی تحقیقات سے متعلق اہم موضوعات کی ٹریننگ فراہم کرنا ہے۔ اس ضمن میں معیاری پروجیکٹ لکھنے، کلینیکل تحقیقاتی مسودات کی تشکیل، تحقیقاتی نتائج کو پیٹینٹ کرانے کے مراحل اور علاج بالتدبیر کے معالجاتی رموز و نکات و مشاہدات وغیرہ پر ماہرین کے خطاب پیش کیے جائیں گے۔ three day workshop on Development of skills of AYUSH professionals at Jamia Hamdard


افتتاحی جلسہ میں مہمان خصوصی ڈاکٹر عاصم علی خان ڈائریکٹر جنرل، سی سی آر یو ایم، وزارت آیوش، حکومت ہند نے اس کامیابی پر وائس چانسلر جامعہ ہمدرد کو مبارکباد دی اور کہا کہ آج کی تاریخ میں ASU سسٹم کی مقبولیت میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے، اس ورکشاپ کے ذریعہ یونانی معالجین کی مہارت میں مزید اضافہ ہوگا اور وہ بہتر طریقہ سے عوام کو فیض پہونچانے میں کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے حکومت ہند کے ذریعہ طب یونانی کے فروغ کے لیے کیے جانے والے اقدامات اور مالی تعاون سے شرکاء کو روشناس کرایا اور سی سی آر یو ایم کے مختلف سینٹرز کی کارکردگی پر روشنی ڈالی۔ AYUSH professionals workshop
ڈاکٹر مختار احمد قاسمی ایڈوائزر (یونانی) وزارت آیوش، حکومت ہند نے بتایا کہ کووڈ کی بیماری نے ہمیں مختلف دیسی طبوں کی افادیت کی طرف توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت سے روشناس کرایا ہے جس کے ذریعہ نہ صرف معالجہ بلکہ امراض سے لڑنے کی قوت میں اضافہ کے لیے بھی دیسی طبوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ یونانی طب میں علاج سادہ، محفوظ اور کارگر ہوتا ہے جس کی مدد سے ہم سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ نشانہ کو آسانی سے حاصل کر سکتے ہیں۔ طب یونانی کے مزاج کا نظریہ جدید دور کی جینوم کی ریسرچ سے صحیح ثابت ہو رہا ہے۔
ڈاکٹر عبدالودود ڈائریکٹر، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف یونانی میڈیسن، بنگلور نے جدید سائنس کے انٹی گریشن پر زور دیا اور اس ضمن میں ڈاکٹر سعید کی لیب کی تعریف کی۔ شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد افشار عالم نے بتایا کہ طب یونانی کا علاج بالتدبیر بہت موثر ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اساتذہ کو اچھے ریسرچ پروجیکٹ لکھنے کی ضرورت پر زور دیا اور اس کے لیے جامعہ ہمدرد کے دیگر سائنسی شعبوں کی معاونت کا بھی تقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ جدید تعلیمی پالیسی میں انٹگریشن پر بہت زور دیا گیا ہے اس سینٹر کا قیام اور اس طرح کے ورکشاپ کا انعقاد نئی تعلیمی پالیسی کے عین مطابق ہے اور اس سلسلہ میں یہ جامعہ ہمدرد کا ایک اہم قدم ہے۔ پروگرام کے آخر میں سید سعود اختر، رجسٹرار، جامعہ ہمدرد نے تمام مہمانان اور مندوبین کا شکریہ ادا کیا۔
اس ورکشاپ کا انعقاد جامعہ ہمدرد کے ’مرکز امتیاز برائے طب یونانی‘ فارماکوگنوسی و فارماکولوجی)، اسکول آف یونانی میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ اور فارمیسی کے میدان میں ہندوستان کا درجہ اوّل ادارہ، اسکول آف فارما سیوٹیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کے اشتراک سے عمل میں آیا۔

یہ بھی پڑھیں:

جلسہ کی صدارت شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد افشار عالم نے کی۔ ساتھ ہی اس موقع پر پروفیسر ایس ایم عارف زیدی، آرگنائزنگ چیئرمین اور ڈین، اسکول آف یونانی میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، ڈاکٹر سعید احمد، آرگنائزنگ سیکریٹری، مرکز کے کوآرڈینیٹر، اسکول آف فارماسیوٹیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ اور رجسٹرار جامعہ ہمدرد سید سعود اختر موجود تھے۔
یہ ورکشاپ آیوش کے پیشہ ور افراد کے لیے مہارت کی ترقی کے بہت اہم مسائل پر توجہ مرکوز کرے گا۔ اس پروگرام میں ملک کے نامور سائنسدان، اساتذہ، معالجین، دواساز انڈسٹری سے متعلق افراد اور طلباء بڑی تعداد میں حصہ لے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ جامعہ ہمدرد پروفیشنل تعلیم کا ایک ممتاز ادارہ ہے جس میں اسکول آف یونانی میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کی طبی خدمات کے اعتراف میں وزارت آیوش نے حال ہی میں ’مرکز امتیاز‘ سے نوازا ہے۔ جب کہ اسکول آف فارماسیوٹیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کو نیشنل انٹی ٹیوشنل رینکنگ فریم ورک کے ذریعہ متواتر چوتھے سال ہندوستان کا اوّل درجہ کا ادارہ تفویض کیا گیا ہے۔

نئی دہلی: جامعہ ہمدرد میں آج ’آیوش پروفیشنلز کی فروغ مہارت‘کے عنوان پر ایک سہ روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا، تین دن چلنے والے اس ورکشاپ کا افتتاحی جلسہ حکیم عبدالحمید آڈیٹوریم میں منعقد ہوا۔ اس ورکشاپ کا مقصد آیوش پروفیشنلز کو جدید سائنسی تحقیقات سے متعلق اہم موضوعات کی ٹریننگ فراہم کرنا ہے۔ اس ضمن میں معیاری پروجیکٹ لکھنے، کلینیکل تحقیقاتی مسودات کی تشکیل، تحقیقاتی نتائج کو پیٹینٹ کرانے کے مراحل اور علاج بالتدبیر کے معالجاتی رموز و نکات و مشاہدات وغیرہ پر ماہرین کے خطاب پیش کیے جائیں گے۔ three day workshop on Development of skills of AYUSH professionals at Jamia Hamdard


افتتاحی جلسہ میں مہمان خصوصی ڈاکٹر عاصم علی خان ڈائریکٹر جنرل، سی سی آر یو ایم، وزارت آیوش، حکومت ہند نے اس کامیابی پر وائس چانسلر جامعہ ہمدرد کو مبارکباد دی اور کہا کہ آج کی تاریخ میں ASU سسٹم کی مقبولیت میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے، اس ورکشاپ کے ذریعہ یونانی معالجین کی مہارت میں مزید اضافہ ہوگا اور وہ بہتر طریقہ سے عوام کو فیض پہونچانے میں کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے حکومت ہند کے ذریعہ طب یونانی کے فروغ کے لیے کیے جانے والے اقدامات اور مالی تعاون سے شرکاء کو روشناس کرایا اور سی سی آر یو ایم کے مختلف سینٹرز کی کارکردگی پر روشنی ڈالی۔ AYUSH professionals workshop
ڈاکٹر مختار احمد قاسمی ایڈوائزر (یونانی) وزارت آیوش، حکومت ہند نے بتایا کہ کووڈ کی بیماری نے ہمیں مختلف دیسی طبوں کی افادیت کی طرف توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت سے روشناس کرایا ہے جس کے ذریعہ نہ صرف معالجہ بلکہ امراض سے لڑنے کی قوت میں اضافہ کے لیے بھی دیسی طبوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ یونانی طب میں علاج سادہ، محفوظ اور کارگر ہوتا ہے جس کی مدد سے ہم سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ نشانہ کو آسانی سے حاصل کر سکتے ہیں۔ طب یونانی کے مزاج کا نظریہ جدید دور کی جینوم کی ریسرچ سے صحیح ثابت ہو رہا ہے۔
ڈاکٹر عبدالودود ڈائریکٹر، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف یونانی میڈیسن، بنگلور نے جدید سائنس کے انٹی گریشن پر زور دیا اور اس ضمن میں ڈاکٹر سعید کی لیب کی تعریف کی۔ شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد افشار عالم نے بتایا کہ طب یونانی کا علاج بالتدبیر بہت موثر ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اساتذہ کو اچھے ریسرچ پروجیکٹ لکھنے کی ضرورت پر زور دیا اور اس کے لیے جامعہ ہمدرد کے دیگر سائنسی شعبوں کی معاونت کا بھی تقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ جدید تعلیمی پالیسی میں انٹگریشن پر بہت زور دیا گیا ہے اس سینٹر کا قیام اور اس طرح کے ورکشاپ کا انعقاد نئی تعلیمی پالیسی کے عین مطابق ہے اور اس سلسلہ میں یہ جامعہ ہمدرد کا ایک اہم قدم ہے۔ پروگرام کے آخر میں سید سعود اختر، رجسٹرار، جامعہ ہمدرد نے تمام مہمانان اور مندوبین کا شکریہ ادا کیا۔
اس ورکشاپ کا انعقاد جامعہ ہمدرد کے ’مرکز امتیاز برائے طب یونانی‘ فارماکوگنوسی و فارماکولوجی)، اسکول آف یونانی میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ اور فارمیسی کے میدان میں ہندوستان کا درجہ اوّل ادارہ، اسکول آف فارما سیوٹیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کے اشتراک سے عمل میں آیا۔

یہ بھی پڑھیں:

جلسہ کی صدارت شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد افشار عالم نے کی۔ ساتھ ہی اس موقع پر پروفیسر ایس ایم عارف زیدی، آرگنائزنگ چیئرمین اور ڈین، اسکول آف یونانی میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، ڈاکٹر سعید احمد، آرگنائزنگ سیکریٹری، مرکز کے کوآرڈینیٹر، اسکول آف فارماسیوٹیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ اور رجسٹرار جامعہ ہمدرد سید سعود اختر موجود تھے۔
یہ ورکشاپ آیوش کے پیشہ ور افراد کے لیے مہارت کی ترقی کے بہت اہم مسائل پر توجہ مرکوز کرے گا۔ اس پروگرام میں ملک کے نامور سائنسدان، اساتذہ، معالجین، دواساز انڈسٹری سے متعلق افراد اور طلباء بڑی تعداد میں حصہ لے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ جامعہ ہمدرد پروفیشنل تعلیم کا ایک ممتاز ادارہ ہے جس میں اسکول آف یونانی میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کی طبی خدمات کے اعتراف میں وزارت آیوش نے حال ہی میں ’مرکز امتیاز‘ سے نوازا ہے۔ جب کہ اسکول آف فارماسیوٹیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کو نیشنل انٹی ٹیوشنل رینکنگ فریم ورک کے ذریعہ متواتر چوتھے سال ہندوستان کا اوّل درجہ کا ادارہ تفویض کیا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.