جیوتش اور دوارکا شارداپیٹھ کے شنکرآچاریہ سوامی سروپانند سرسوتی نے اجودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لیے تشکیل 'ٹرسٹ' کے سلسلے میں برسراقتدار مودی حکومت پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اس ٹرسٹ کی تشکیل میں رام مندر کی لڑائی لڑنے والوں کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
سوامی سروپانند نے نرسنگھ پور ضلع کے جیوتیشور میں واقع منی دیپ آشرم میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہا کہ جو پانچ سو برسوں سے رام مندر کے لیے لڑائی لڑرہے تھے، جو قانونی فریق اور سماج کے نمائندے ہیں، ایسے ہندو سماج کو نظرانداز کرکے اس ٹرسٹ کی تشکیل کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس ٹرسٹ سے ملک کے شنکرآچاریاؤں اور دھرم آچاریاؤں کو دور رکھ کر راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے جڑے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے۔
انہوں نے ٹرسٹ کی تشکیل میں سازش کیے جانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ تشکیل کمیٹی کے صدر نتیہ گوپال پر فوجداری مقدمہ چل رہا ہے، ڈھانچہ گرانے میں ان کا اہم کردار تھا۔
وہیں جنہوں نے کار سیوکوں پر گولی چلانے کا کام کیا تھا انہیں انعام کے طور پر ٹرسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔
سوامی سروپانند نے کہا کہ مارچ کے پہلے ہفتہ میں جیوتیشور میں سادھو سنتوں کی ایک بڑی کانفرنس ہونے جارہی ہے، جس میں اہم فیصلے سادھو سنتوں کے غوروفکر کے بعد کیا جائے گا۔