کانگریس قائدین کے استعفیٰ اور پارٹی کی پنجاب یونٹ میں تازہ بحران کے درمیان سابق مرکزی وزیر کپل سبل نے پارٹی قیادت کو تنظیم کے زوال پر کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے کانگریس سے مطالبہ کیا کہ صورتحال پر غور کیا جائے۔
سینئر کانگریسی رہنما نے ورکنگ کمیٹی کا اجلاس فوری طور پر بلانے کا مطالبہ کیا۔
کانگریس میں مشہور جی 23 کیمپ کے ممتاز رکن کپل سبل نے قومی دارالحکومت دہلی میں پریس کانفرنس میں کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی یا کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کا براہ راست نام نہیں لیا لیکن کہا کہ آج کانگریس ایک ایسی پارٹی ہے جس کا کوئی مستقل صدر نہیں ہے۔
پارٹی چھوڑنے والے رہنماؤں کے تعلق سے حوالہ دیتے ہوئے کپل سبل نے کہا کہ 'سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے۔
کانگریس کے سینئر رہنما کپل سبل نے راہل گاندھی کا نام لیے بغیر ان پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ہائی کمان کو جلد از جلد ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ بلانی چاہیے کیوں کہ لوگ کانگریس پارٹی کو چھوڑ رہے ہیں۔
کپل سبل نے کہا کہ 'لوگوں کا کانگریس پارٹی چھوڑنا خود کانگریس سے ہی ایک تشویشناک سوال ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'صرف انہی لوگوں نے پارٹی چھوڑی ہے جو ان کے خاص تھے۔جیتن پرساد اور سندھیا نے کانگریس چھوڑ دی۔ سی ڈبلیو سی میں بحث ہونی چاہیے کہ ایسے حالات کیوں بنے۔
کپل سبل نے کہا کہ 'میں آپ (میڈیا) سے ان کانگریسوں کی جانب سے بات کر رہا ہوں جنہوں نے گزشتہ برس اگست میں خط لکھا تھا۔ کانگریس رہنما نے کہا کہ 'کانگریس کے وہ لوگ جنہوں نے ہمیں چھوڑا ہے انہیں واپس آنا چاہیے کیونکہ کانگریس ہی ایسا نظریہ ہے جو اس ملک کی بنیاد ہے جس کی بنیاد پر ہماری جمہوریت بنی تھی۔
سبل نے مزید کہا کہ 'ہم جی حضور 23 نہیں ہیں۔ ہم اپنے مطالبات رکھیں گے۔ سبل نے کہا کہ جب پارلیمنٹ چلے گی تب کئی مسائل پر بات ہوگی۔ مسائل پر تب ہی آواز اٹھے گی جب اپوزیشن مضبوط ہوگی اور اپوزیشن تب ہی مضبوط ہوگی جب کانگریس مضبوط ہوگی۔ اگر یہ سب نہیں ہوگا تو پھر سوال کیسے پوچھا جائے گا؟ کانگریس کا نقصان ملک کا نقصان ہے۔
-
#WATCH | We (leaders of G-23) are not the ones who will leave the party & go anywhere else. It is ironic. Those who were close to them (party leadership) have left & those whom they don't consider to be close to them are still standing with them: Congress leader Kapil Sibal pic.twitter.com/q5RP2cUQKN
— ANI (@ANI) September 29, 2021 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">#WATCH | We (leaders of G-23) are not the ones who will leave the party & go anywhere else. It is ironic. Those who were close to them (party leadership) have left & those whom they don't consider to be close to them are still standing with them: Congress leader Kapil Sibal pic.twitter.com/q5RP2cUQKN
— ANI (@ANI) September 29, 2021#WATCH | We (leaders of G-23) are not the ones who will leave the party & go anywhere else. It is ironic. Those who were close to them (party leadership) have left & those whom they don't consider to be close to them are still standing with them: Congress leader Kapil Sibal pic.twitter.com/q5RP2cUQKN
— ANI (@ANI) September 29, 2021
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی پارٹی کارکن کسی کے خلاف نہیں ہوسکتا، اگر وہ کانگریس کا آدمی ہے۔ ہم تو کانگریس کے حق میں ہیں۔ یہ واضح ہے کہ ابھی کانگریس کا کوئی صدر نہیں ہے لیکن کوئی فیصلہ تو لے ہی رہا ہے۔
کپل سبل نے کہا کہ 'ایک سرحدی ریاست پنجاب میں کانگریس پارٹی کے ساتھ ایسا ہو رہا ہے۔ اس کا کیا مطلب ہے؟ آئی ایس آئی اور پاکستان کو اس سے فائدہ ہے۔ کانگریس کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ وہ متحد رہیں۔ اگر کسی کو کوئی مسئلہ ہے تو وہ پارٹی کے سینئر لیڈر سے بات کرے۔
- کپل سبل کے خطاب کی اہم باتیں:
- ہم جی 23 ہیں لیکن جی حضور نہیں۔ ہم مسائل اٹھاتے رہیں گے۔
- لوگ کیوں جا رہے ہیں؟ شاید ہمیں دیکھنا چاہیے کہ کیا یہ ہماری غلطی ہے؟ ہمیں فوری طور پر سی ڈبلیو سی کی میٹنگ بلانی ہوگی۔ کم سے کم بات تو ہو سکے۔
- ہم پارٹی کے نظریے کے سوا کہیں نہیں جائیں گے۔ کانگریس کی مشکل یہ ہے کہ جو لوگ ان کے قریب ہیں (قیادت) وہ چلے گئے اور جو انہیں لگتا ہے کہ جو ان کے قریب نہیں ہیں وہ اب بھی وہاں موجود ہیں۔
- میں واقعی میں بہت پریشان ہوں کہ مجھے آپ کے پاس آنا ہے لیکن ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں ہے۔
- کانگریس میں اب کوئی منتخب صدر نہیں ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ فیصلہ کون لے رہا ہے۔
- میں اپنی ذاتی صلاحیت اور ہم خیال لوگوں کی جانب سے بات کر رہا ہوں جنہوں نے گزشتہ سال خط لکھا تھا۔
- میں یہاں بھاری دل کے ساتھ آیا ہوں۔ میں ایک ایسی پارٹی کا حصہ ہوں جس کا شاندار ماضی ہے میں اس وقت کی صورتحال کو نہیں دیکھ سکتا۔
- میں ان رہنماؤں سے گزارش کروں گا جو چلے گئے کیونکہ کانگریس پارٹی ہی واحد ہے جو ملک کو بچا سکتی ہے۔
- پنجاب میں کیا ہو رہا ہے جو کہ پاکستان کی سرحد سے صرف 300 کلومیٹر دور ہے اور ہم اس صورتحال سے آگاہ ہیں جو ریاست میں شورش اور آئی ایس آئی کے تعلق سے ہوئی۔