ڈاکٹر ہرش وردھن نے ایوان میں سیروگیسی بل 2019 کو بحث کے لیے پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک غیر اخلاقی اور نامناسب سیروگیسی کا مرکز بنتا جارہا ہے اس میں خواتین کااستحصال ہوتا ہے اور انسانی اعضاء کی تجارت کو فروغ ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں تقریبا 3500سیروگیسی کلینک ہیں جن میں تقریبا 2000بچے پیدا ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بل سے سیروگیسی کے نظام اور عمل کو منظم کرنے میں مدد ملے گی اور خواتین کا استحصال روکا جاسکے گا۔ اس کے علاوہ انسانی اعضاء کی غیر اخلاقی تجارت پر روک لگے گا۔
انہوں نے کہا کہ سیروگیسی کی تجارت پر مکمل طور پر پابندی عائد ہوگی۔ سیروگیسی کے بدلے میں کسی بھی خاتون یا اس کے کسی قریبی کو پیسہ دینا جرم سمجھا جائے گا۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ اس بل میں نیشنل سیروگیسی بورڈ اور ریاستی سطح کے بورڈوں کی تشکیل کا التزام کیا گیا ہے۔ اس بل کو لوک سبھا پہلے ہی منظور کرچکا ہے۔