AIMIM Worker Meeting in Delhi: سیاست کا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے: کلیم الحفیظ - آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدرکلیم الحفیظ نے کہا کہ سیاست اور اقتدار کا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہوتا ہے۔ اس کے لیے سماج کی بے لوث خدمت سے عوام کا دل جیتا جاسکتا ہے۔AIMIM Worker Meeting in Delhi
سیاست اور اقتدار کا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہوتا ہے اس کے لیے سماج کی بے لوث خدمت سے عوام کا دل جیتا جاسکتا ہے۔ ملک جن حالات سے گزر رہا ہے ان حالات کا مجلس کے کارکنان باہمی تعاون اور اتحاد سے مقابلہ کریں۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے مجلس دہلی کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یہ اجلاس ہوٹل ریور ویو ابوالفضل انکلیو میں منعقد کیا گیا تھا۔ اجلاس میں دہلی مجلس کا آئندہ کا لائحہ عمل موضوع پر گفتگو کی گئی۔AIMIM Worker Meeting in Delhi
اس موقع پر کلیم الحفیظ نے کہا کہ مجلس دہلی کی سطح پر تعلیمی و رفاہی کام انجام دے گی۔ حکومت کے غلط اقدامات کے خلاف سڑ کوں پر بھی اترے گی، لیکن کوئی بھی تبدیلی صرف نعروں سے نہیں لائی جاسکتی۔اس کے لیے سماج کی بے لوث خدمت درکار ہے۔ جب تک عوام کے دل نہیں جیتے جائیں گے عوام کی حمایت نہیں ملے گی، مجلس کے ہر کارکن کو اپنے ماحول کے لیے مفید بننا ہوگا۔ آج جو لوگ اقتدار میں ہیں وہ بھی ایک طویل جدو جہد اور سماجی خدمت کے ذریعے ہی یہاں تک پہنچے ہیں۔
صدر مجلس نے کہا کہ آج کی جمہوریت کا منفی پہلو یہ ہے کہ صاحب اقتدار اور حزب اختلاف دونوں ایک ہی ادارے کے حکم پر کام کر رہے ہیں۔ آج آر ایس ایس ہی طے کرتی ہے کہ کس ریاست میں کون جیتے گا اور کون اپوزیشن کا کردار ادا کرے گا۔ یہ بھارتی آئین کی روح کے لیے خطرناک ہے۔ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے باہمی تعاون ضروری ہے، سماج کے انصاف پسند طبقے خاص طور پر محروم اور دلت طبقات کو ساتھ لینا ہوگا۔ مشاورتی اجلاس کا آغاز قاسم عثمانی نے تلاوت قرآن سے کیا۔
اجلاس میں سماجی خدمت کے مختلف پہلوؤں اور تنظیمی اسٹرکچر پر غور کیا گیا۔ شرکاء نے صدر مجلس سے دہلی مجلس کی تنظیم نو کرنے کی درخواست کی۔اجلاس میں جنرل سکریٹری شاہ عالم صدیقی، آرگنائزیشن سکریٹری عبدالغفار صدیقی، دہلی مجلس کے سکریٹری راجیو ریاض، انور اقبال نقوی، جوائنٹ سکریٹری عاقل قریشی، ضلعی صدور فیروز ملک، این اے کریمی، محمد منظر کے علاوہ ایڈووکیٹ رخسار احمد، ایڈووکیٹ بدرالدین، محمد شاہد، محمد عارف سیفی، منوج سونکر، پروفیسر آفتاب عالم، توحید عالم صدیقی، فخرالدین انصاری وغیرہ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔