قومی دارلحکو مت دہلی کے جہانگیر پوری علاقہ میں مبینہ تجاوزات کے خلاف شروع کی گئی انہدامی کارروائی پر عدالتی عظمی نے روک لگائی، اور اسے بعینہ برقرار رکھنے کا حکم جاری کیا تھا، اس میں مولانا محمود مدنی کی ٹیم نے اہم کردار ادا کیا۔اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جمعیتہ العلماءہند کی طرف سے سپریم کورٹ میں عرضی گزار مولانا نیاز احمد فاروقی سے بات کی،بات چیت میں انہوں نے کہا یہ ملک قانون اور اصولوں سے چلتا ہے لیکن جہانگیر پوری میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ سراسر جبرواستبداد کا معاملہ ہے۔SC Orders NDMC To Halt Demolition Drive In Delhi’s Jahangirpuri
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی مکان یا دکان توڑنے کا ایک قانونی طریقہ ہوتا ہے، جسے این ڈی ایم سی نے نظرانداز کرتے ہوئے کارروائی کی ہے، اس لیے جمعیتہ العلماء ہند کو مجبورا عدالت کا رخ کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اصل مقصد غیر قانونی مکان یا دکان توڑنا نہیں بلکہ ان لوگوں کی حوصلہ شکنی ہے جنہوں نے فسادیوں سے مقابلہ کیا، نیز ایک قوم کو مکمل طور سے مورد الزام ٹہرانا ہے۔
ان تمام صورتحال پر صدر جمعیتہ العلماء ہند کی ہدایت پر گذشتہ روز ہی جمعیتہ العلماء ہند کا ایک وفد متاثرہ علاقے کا دورہ کر چکا ہے۔جمعیت نے لوگوں کو انصاف دلانے کے لیے قانونی مدد کرنے کا بھی اعلان کیا ہے، مولانا مدنی نے عدالت کے ذریعے جاری کئے جانے والے حکم پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جمعیتہ العلماء ہند مظلوموں کو انصاف دلانے کے لیے عدالت میں پوری تندہی سے مقدمہ لڑے گی۔
واضح رہے کہ جہانگیر پوری میں فساد زدہ علاقے کو نشانہ بناتے ہوئے جس طرح شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن نے فوری طور سے انہدام کا اعلان کیا تھا اس نے ملک میں قانون انصاف اور جمہوریت کے ماننے والوں کو کافی بے چین کر دیا تھا، چنانچہ جمعیتہ العلما ہند کے صدر مولانا محمودمدنی کی ہدایت پر جمیعت کے وکلاء نے عرضی تیار کی اور بدھ کو صبح سینئر وکیل دشینت دوے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ایم آر شمشاد نے جمعیت کی طرف سے عرضی داخل کی۔
جمعیتہ العلماء ہند کے وکیل نے اپنی عرضی میں عدالت سے کہا کہ کسی سنگین چیز پر روک لگانے کے لئے آپ کی فوری مداخلت کی ضرورت ہے، جو کچھ جہانگیر پوری میں کیا جارہا ہے وہ مکمل طور پر غیر آئینی ہے۔
اس کے بعد چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے فوری طور سے اسٹیٹس کیو کو برقرار رکھنے کا حکم جاری کیا، لیکن کورٹ کے فیصلے کے باوجود انہدامی کارروائی جاری رہی، جس کے بعد دوبارہ دشینت دوے نے کورٹ سے رجوع کیا اور اپیل کی کہ بلڈوزر کا استعمال کرتے ہوئے مسمار کرنے کی مہم عدالت کی طرف سے دیئے گئے حکم کے باوجود جاری ہے۔ اس کی اطلاع جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے سپریم کورٹ کے سیکریٹری جنرل کو یہ ہدایت دی کہ وہ عدالت کے حکم سے شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کے حکام کو فوری طور پر واقف کرائیں۔
سینئر وکیل دشینت دوے نے عدالت کو بتایا کہ وہ کہتے ہیں کہ آرڈر کی کاپی نہیں دی گئی برائے کرم کچھ کریں سیکرٹری جنرل سے کہیں دوے نے مزید کہا کہ میڈیا بڑے پیمانے پر عدالت کا فیصلہ چلا رہا ہے لیکن اس کے باوجود وہ اسے نہیں مان رہے یہ درست نہیں ہے ۔
مزید پڑھیں:Jahangirpuri violence: جمعیۃ علماء ہند کا ایک وفد آج جہانگیر پوری کا دورہ کیا
دریں اثناء ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ایم آر شمشاد نے میئر نورتھ دہلی میونسپل کارپوریشن این سی ٹی دہلی، دہلی پولیس میں خط لکھ کر سپریم کورٹ کے فیصلے سے مطلع کیا تاکہ وہ انہدامی کارروائی کو فوری طور پر روک دیں۔