دہلی اقلیتی کمیشن نے گزشتہ دنوں شمال مشرقی ضلع کے کچھ علاقوں میں ہوئے تشدد کی تحقیقات کے لیے دس اراکین پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
واضح رہے کہ دہلی تشدد 23 فروری کی رات میں بھڑکا اور اگلے کئی دن تک مسلسل جاری رہا، جس دوران سینکڑوں گھر، دکان، ورکشاپ، آفس، گاڑیاں، متعدد سکولز، درگاہوں، مدرسوں اور مسجدوں کو پہلے لوٹا گیا، پھر ان میں آگ لگائی گئی اور کچھ کو گیس سلینڈر سے بلاسٹ کیا گیا۔
کمیٹی کو ہدایت دی گئی ہے کہ شمالی مشرقی ضلع میں برپا ہونے والے تشدد کے اسباب، اس کا لیے ذمہ دار، متاثرین کی لسٹ، نقصانات کا تخمینہ، پولیس اور انتظامیہ کا رویہ اور دیگر متعلقہ امور کے بارے میں تحقیقات کرکے چار ہفتے کے اندر اپنی رپورٹ کمیشن کو سونپے۔
دس اراکین پر مشتمل کمیٹی کی پہلی میٹنگ کمیشن کے آفس میں نو مارچ کو منعقد ہوئی تھی، جس کے بعد کمیٹی نے 11 مارچ کو مصطفی آباد میں میٹنگ کرکے اپنے کام کا آغاز کردیا۔
خیال رہے کہ یہ تحقیقاتی کمیٹی مندرجہ ذیل اراکین پر مشتمل ہے، جس میں شری ایم آر شمشاد، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ سپریم کورٹ، شری گورمیندر سنگھ مٹھارو رکن سکھ گردوارہ پر بندھک کمیٹی، مس تہمینہ اروڑہ ایڈوکیٹ، شری تنویر قاضی حقوق انسانی کارکن، پروفیسر حسینہ حاشیہ، جامعہ ملیہ اسلامیہ، شری ابوبکر سباق ایڈوکیٹ، شری سلیم بیگ حقوق انسانی کارکن، مس دیویکا پرساد کامن ویلتھ ہیومن رائٹس انیشییٹیو، مس ادیتی دتّا کامن ویلتھ ہیومن رائٹس انیشییٹیو اور شری سہیل سیفی سوشل ایکٹیوسٹ، وغیرہ شامل ہیں۔