دہلی: اسرائیل کے ذریعہ فلسطینی عوام پر جاری تشدد کو آج ایک ماہ گزر چکا ہے۔ اس درمیان فلسطین کے 10 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 4 ہزار سے زائد تعداد معصوم بچوں کی ہے۔ اگر بات کی جائے بمباری کی تو ہیرو شیما اور ناگاساکی پر گرائے گئے ایٹم بم سے زیادہ وزنی بمباری اب تک اسرائیل کے ذریعے کی جا چکی ہے۔ اسی جارحیت کے خلاف آج قومی دارالحکومت دہلی کے راؤز ایوینیو روڈ پر واقع سرجیت بھون میں ایک پبلک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں بائیں بازوں کی سیاسی جماعتوں کے سربراہان نے شرکت کرتے ہوئے فلسطینی سفیر کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
Solidarity with Palestine فلسطین سے اظہار یکجہتی کےلئے بنگلور میں سمپوزیم کا انعقاد
اس دوران کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ایم ایل) کے رہنما دیپانکر بھٹہ چاریہ نے کہا کہ امریکہ کے وزیر خارجہ اور وزیر دفاع بھارت میں دو روزہ دورے پر آ رہے ہیں۔ جن کا مقصد بھارت سے اسرائیل کی حمایت حاصل کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اسرائیل کو ہتھیار، پیسہ اور سیاسی اتحاد سب کچھ دے رہا ہے جبکہ پوری دنیا فلسطینی عوام پر ہو رہے ظلم و ستم کے خلاف ہے اور اسرائیل کی مذمت کر رہی ہے۔ ایسے میں ہمارا ملک بھارت کیا کر رہا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ ہم بھارت میں امریکی وزراء کے دورے کی سخت مخالفت کرتے ہیں کیونکہ ان کا دورہ اسرائیل کے لیے حمایت حاصل کرنا ہے۔
وہیں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے رہنما سیتا رام یچوری نے کہا کہ یہ جنگ اس لیے نہیں رک رہی کیونکہ سامراجیت اس جنگ میں اسرائیل کو مکمل طور پر حمایت دے رہی ہے۔ ایسے میں وہ لوگ آخر کیوں چاہیں گے کہ اسرائیل اس جنگ کو روکے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے اسرائیل کو 14 بلین ڈالر کی مدد بھیجی ہے۔