دہلی وقف بورڈ ایک بار پھر بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔ حالانکہ اس بار وقف بورڈ اچھی وجوہات کی وجہ سے چرچہ میں نہیں ہے۔ اصل وجہ ائمہ اور موذنین کے علاوہ ملازمین کو بھی گزشتہ کئی ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے جس کی وجہ سے وہ سب اب ہرتال پر ہیں۔دراصل دہلی وقف بورڈ کے امام موذنین تقریبا آٹھ ماہ سے تنخواہ نہیں ملنے سے پریشان ہیں اسی لیے انہوں نے آج دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے گھر کے باہر اپنا احتجاج کرتے ہوئے تنخواہوں کا مطالبہ کیا۔Imams protest near Arvind Kejriwal's residence over 'pending salaries'
امام ایسوسی ایشن کے صدر مولانا محمد ساجد رشیدی کی قیادت میں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے گھر پر کثیر تعداد میں امام ملنے گئے تھے لیکن دہلی پولیس نے انہیں بہت دور ہی روک دیا اور اندر جانے نہیں دیا ۔بہت کوشش کے بعد دو لوگوں کو اندر جاکر میمورینڈم دینے کے لیے اندر گئے تو پتہ چلا کہ وزیراعلی موجود نہیں ہیں، اس کے بعد برج مومن سے ملاقات ہوئی انہوں نے سرکار کے چیف سکریٹری سے ائمہ کی پریشانی کو لے کر بات کی تو انہوں نے دو تین دن کا وقت مانگا ہے۔ اگر تین دن میں تنخواہ نہیں جاری کی گئی تو پھر سے امام احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔
دراصل دہلی وقف بورڈ میں حالات خراب ہوتے جا رہے ہیں کیونکہ کئی ایجنسیاں ایک ساتھ دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان کے خلاف تحقیقات کر رہی ہیں اور وقف بورڈ کے ارکان نے گزشتہ دس ماہ سے کوئی میٹنگ نہیں کی ہے جس کی وجہ سے بورڈ کا اہم کام ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔ بورڈ کے حالات اتنے خراب ہیں کہ وہاں سے اب بیواؤں کی پنشن اور دیگر کام بھی رک گئے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ دہلی وقف بورڈ کو دہلی حکومت سے سالانہ تقریبا 35 کروڑ روپے گرانٹ کی شکل میں ملتے ہیں باقی کا انتظام بورڈ اپنے کرائے سے کرتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا کروڑوں کی جائیداد کا مالک دہلی وقف بورڈ اتنا غریب ہو چکا ہے کہ وہ اپنے ملازمین، امام اور مؤذنین کو تنخواہیں ادا کرنے سے بھی قاصر ہے۔ آخر اس کا ذمہ دار کون ہے جبکہ دہلی کی غیر وقف مساجد کے اماموں کی تنخواہ دینے کا وعدہ بھی دہلی سرکار میں وقف بورڈ کے چئیرمین نے کیا تھا لیکن یہاں تو وقف بورڈ کے امام ہی پریشان ہیں۔
مزید پڑھیں:Delhi Waqf Board وقف بورڈ ملازمین کی ہڑتال، ائمہ و مؤذنین جلد کر سکتے ہیں وزیراعلی کے مکان کا گھیراؤ