دارالحکومت دہلی کے غازی پور سمیت مختلف سرحدوں پر زرعی قوانین کی مخالفت میں جاری کسانوں کی تحریک کے دوران راکیش ٹکیٹ اور کسانوں کی حمایت کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
اترپردیس، ہریانہ اور اتراکھنڈ کے کسانوں اور تنظیموں کا گروہ در گروہ تحریک میں شامل ہوتا جا رہا ہے۔
ناانصافی اور زیادتی کے خلاف غریبوں کی جنگ لڑنے والے 'فائٹ فار رائٹ' کے کارکنان نوئیڈا سے قومی صدر چرن سنگھ راجپوت کی قیادت میں بڑی تعداد میں تحریک کے مقام پر پہنچ گئے ہیں۔
اس موقع پر قومی صدر چرن سنگھ راجپوت نے کہا کہ آئی ٹی او اور لال قلعے پر ہونے والا واقعہ مرکز کی مودی حکومت کی سازش کا شاخسانہ ہے۔
ابھی تک دیپ سدھو کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے جبکہ کسان رہنما راکیش ٹکیٹ کو ہٹانے کے لیے یوپی اور مرکزی حکومت نے ہر منفی حربہ اختیار کیا ہے۔
لونی کا بی جے پی کا رکن اسمبلی کھلے عام دھمکی دے رہا تھا اور پولیس کی موجودگی میں یہ دعویٰ کر رہا تھا کہ اگر آپ ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیتے تو ہمیں موقع دیں ہم ہٹا دیں گے۔
یہ غنڈہ گردی کا بولتا ثبوت ہے اور پولیس محض تماشائی بنی دیکھتی رہی لیکن کسانوں نے ان کی سازشوں کو ناکام بنا دیا اور سینہ تان کر ڈٹ گئے۔ جس سے یو گی اور مودی حکومت کو سرزنش کا سامنا کرنا پڑا۔ چرسی نے کہا کہ حکومت کے دن اب گنے چنے رہ گئے ہیں۔