نئی دہلی: عدالت عظمیٰ نے گزشتہ روز حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی کی مفاد عامہ کی عرضی پر فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ تین مہینہ کے اندر سیکشن 3 اور 4 کے تحت مرکزی حکومت حج کمیٹی آف انڈیاکی تشکیل کرے۔ یہ اطلاع یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں دی گئی ہے۔ ریلیز کے مطابق یہ فیصلہ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس بمادی گھنٹم جسٹس نرسمہا، جسٹس جی بی پارڈی والا کی چاررکنی بنچ نے کیا۔ یہ سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں ہوئی۔
سماعت میں بحث کرتے ہوئے نوشاد احمد اعظمی کے وکیل سنجے آر ہیگڑے اور طلحہ عبدالرحمان نے بحث کرتے ہوئے عدالت سے کہا کہ تین سال سے حج کمیٹی آف انڈیا نہیں ہے جس سے حاجیوں کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے مرکزی حکومت ملک کے عازمین حج کے من مانے فیصلے تھوپ رہی ہے۔ فریقین کی بحث سننے کے بعد عدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت کو تین ماہ کے اندر سیکشن 3 اور 4 کے تحت کمیٹی بنانے کے لیے فیصلہ سنا دیا اسی کے ساتھ ہی اس مفاد عامہ کی عرضی کا معاملہ فی الحال ختم کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: Gujrat Hajj Committee گجرات حج کمیٹی کو17 ہزار سے زائد عازمین حج کی درخواستیں موصول
اعظمی نے اس فیصلہ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے رفقا جو ہمارے ساتھ کسی نہ کسی طرح شریک رہے یہ ان کی کامیابی ہے اورساتھ ہی ساتھ ہمارے وکلا قابل مبارک باد ہیں جنھوں نے دس مرتبہ اس معاملہ کی سماعت کروائی اور کم سے کم 8 بار نمبر نہ آنے کی وجہ سے سماعت نہیں ہوئی بہرکیف دو برس میں ہمیں انصاف اورحق کی فتح ہوئی ہے ہم امید کرتے ہیں کہ مرکزی حکومت کے ذمہ دارمحترمہ وزیر اسمرتی ایرانی صاحبہ اور ذمہ دار افسران عدالت عظمیٰ کے فیصلہ کا احترام کرتے ہوئے حج ایکٹ 2002 کے تحت پوری شفافیت کے ساتھ حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل کریں گے ۔ واضح رہے کہ جون 2020 سے حج کمیٹی آف انڈیا نہیں وجود میں نہیں تھی اکتوبر 2021 میں مسٹر اعظمی نے یہ عرضی داخل کی تھی اور اس کی یہ دسویں مرتبہ سماعت ہوئی ہے 9 سماعت جسٹس عبدالنظیر کی سربراہی والی بینچ نے کیاتھا۔اس معاملے میں 28 ریاستوں اور مرکز کو پارٹی بنایا گیا تھا۔
یو این آئی