مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے آج لوک سبھا میں وقفہ سوال کے دوران ضمنی سوال کے جواب میں کہاکہ وہ ہائی کورٹ کے سبھی چیف جسٹسز کو زیر التوا دس برس پرانے دیوانی اور فوجداری معاملوں کو جلد نپٹانے کے لیے مکتوب لکھیں گے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت صرف بنیادی ڈھانچہ دے سکتی ہے لیکن عدالت کی کارروائی میں دخل نہیں دے سکتی عدالتوں میں زیرالتوا معاملوں کے نمٹانے میں ہورہی تاخیر کے لیے کئی عوامل ذمہ دار ہیں۔
پرساد نے کہاکہ وزارت جیل کے قیدوں ذات اور مذہب کی بنیاد پر فہرست نہیں دیتی ہے لیکن وہ الگ الگ ہائی کورٹوں کو خط بھی لکھ رہے ہیں تاکہ وہ مقدموں میں پھنسے لوگوں کے حقوق کاتحفظ کرسکیں۔
اگر کوئی شخص اپنی سزا کا 50فیصد حصہ جیل میں کاٹ لیتا ہے اور کوئی خاتون 25فیصد میعاد پوری کرلیتی ہے تو عدالت اسے رہا کرنے کا فیصلہ کرسکتی ہے۔