دہلی یونیورسٹی میں دہلی حکومت کے مالی تعاون سے فراہم کردہ 12 کالجوں میں فنڈز کا مسئلہ مستقل طور پر برقرار ہے۔ وہیں دہلی یونیورسٹی اساتذہ ایسوسی ایشن (ڈوٹا) کے صدر راجیو رے نے کہا کہ دہلی حکومت کی جانب سے فنڈز جاری نہ کرنے کی وجہ سے اساتذہ اور عملہ، یونیورسٹی اور حکومت کے مابین جاری کشیدگی کا شکار ہے۔
ایسی صورتحال میں انہوں نے دہلی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ تاخیر کے بغیر جلد سے جلد فنڈز جاری کریں۔ نیز یہ بھی یاد رکھیں کہ جاری کردہ فنڈ تمام اخراجات کے لیے کافی ہونا چاہئے۔
بتادیں کہ دہلی یونیورسٹی کے 12 کالج ایسے ہیں جو دہلی حکومت کے ذریعہ 100 فیصد مالی امداد فراہم کرتے ہیں۔ وہیں ان کالجوں میں فنڈز جاری نہ ہونے کی وجہ سے وہاں کام کرنے والے اساتذہ اور ملازمین کو وقت پر تنخواہ نہیں ملتی ہے۔
اسی اثنا میں چیئرمین راجیو رے جنھوں نے اس سارے معاملے کے بارے میں لکھا تھا، نے کہا کہ گورننگ باڈی کے قیام پر دہلی یونیورسٹی اور دہلی حکومت کے مابین کافی تنازعات کھڑے ہیں۔
اس کے علاوہ بھی بہت سارے مسائل تھے۔ پھر بھی دہلی حکومت کی طرف سے وقت پر فنڈز جاری نہیں کیے جارہے تھے۔ وہیں مستقل احتجاج کے بعد دہلی حکومت نے کچھ فنڈز جاری کردیئے جس کے تحت اساتذہ کو ان کی بقایا تنخواہیں دی گئیں، لیکن یہ مسئلہ ہر بار برقرار رہتا ہے۔
اب ایک بار پھر بہت سارے کالجوں میں تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے اتنی رقم نہیں ہے۔ اس پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین راجیو رے نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ اور دہلی حکومت کے مابین پھوٹ پڑنے کا نتیجہ ڈی یو کے اساتذہ اور عملے کو برداشت کرنا پڑا، جو سراسر غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے یہاں کام کرنے والے ملازمین کو اکثر دو سے تین ماہ کی تنخواہ نہیں ملتی ہے۔ ایسی صورتحال میں انہوں نے دہلی حکومت سے کہا ہے کہ تنازعات کی چکی میں ڈی یو کے اساتذہ اور عملے کو پیٹا نہیں جانا چاہئے کیونکہ ان سب میں ان کا کوئی قصور نہیں ہے۔
اسی کے ساتھ ہی انہوں نے دہلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کالجوں کو جلد سے جلد فنڈز جاری کیے جائیں، تاکہ کسی کی تنخواہ بند نہ ہو۔
بتادیں کہ اس سارے معاملے پر دہلی یونیورسٹی اساتذہ ایسوسی ایشن کی سربراہی میں اساتذہ دہلی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ہفتہ کو بھوک ہڑتال پر جائیں گے۔