مرکزی داخلہ سکریٹری اجے بھلا نے ہفتہ کے روز ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف سکریٹریوں کو خط لکھ کر کہا ہے کہ 27 اپریل اور 9 جون کو بھی اس سلسلے میں وزارت داخلہ کی جانب سے ایڈوائزری جاری کی گئی تھی، لیکن ڈاکٹروں اور طبی کارکنوں کے ساتھ مارپیٹ کرنے اور بدسلوکی سے پیش آنے کے واقعات رکنے کا نام نہیں لے رہے ہيں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات سے ڈاکٹروں اور پورے نظام کے طبی کارکنوں کے حوصلے پست ہوتے ہیں، جس کے اثرات پورے نظام صحت پر مرتب ہوتے ہیں۔
داخلہ سکریٹری نے کہا کہ پہلے کی مشاورت میں ان واقعات کو روکنے کے لئے متعدد اقدامات تجویز کیے گئے جن میں صحت کےمراکز اور اسپتالوں خصوصا، کووڈ اسپتالوں میں حفاظتی انتظامات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، تمام مراکز میں استقبالیہ مراکز قائم کرنے اور عوام کو ویب سائٹ اور ہیلپ لائن کے ذریعے صحیح معلومات پہنچانے کو کہا گیا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں یہ ضروری ہو گیا ہے کہ صحت خدمات سے وابستہ کارکنوں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔ ان معاملات کی سماعت بھی تیزی سے کی جانی چاہئے اور اگر ضرورت پڑے تو وبائی امراض (ترمیمی) ایکٹ 2020 کی بھی مدد لی جانی چاہئے۔
مسٹر اجے بھلا نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر پھیلائے جانے والے قابل اعتراض مواد پر بھی نظر رکھنی چاہئے۔ پوسٹروں اور سوشل میڈیا کی مدد سےبھی ڈاکٹروں اور دیگر طبی کارکنوں کی طرف سے دی جانے والی شراکت کا تذکرہ کیا جاناچاہئے۔