دہلی پولیس کے مطابق طاہر حسین نے لوگوں کو تشدد کےلیے بھڑکانے کا بھی اعتراف کرلیا ہے جبکہ سابق کونسلر نے تفتیش کے دوران بتایا کہ ’8 جنوری کو اس نے شاہین باغ میں واقع پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے دفتر میں عمر خالد سے ملاقات ہوئی تھی۔
فسادات کے دوران طاہر حسین نے اپنے گھر کی چھت پر زیادہ سے زیادہ سیشے کے بوتل، پٹرول، تیزاب، پتھر وغیرہ جمع کرنے کا بھی پولیس کے سامنے اعتراف کیا ہے۔
تفتیش کے دوران طاہر حسین نے یہ بھی بتایا کہ اس کے ساتھی خالد سیفی نے اپنے دوست عشرت کے ساتھ ملکر خریجی میں دھرنا منظم کیا تھا۔ پولیس کے مطابق 4 فروری کو طاہر حسین نے خالد سیفی سے ملکر فسادات کی منصوبہ بندی کی تھی اور سی اے اے کی مخالفت میں دھرنے پر بیٹھے لوگوں کو اکسانے کا فیصلہ کیا گیا۔
پولیس کے مطابق تفتیش کے دوران طاہر حسین نے بتایا کہ اس نے تشدد میں استعمال کرنے کےلیے پستول بھی حاصل کی تھی اور 24 فروری کو منصوبہ کے مطابق متعدد لوگوں کو جمع کیا اور اپنے افراد خاندان کو دوسری جگہ منتقل کردیا۔ تقریباً 1.30 بجے دن پتھر پھینکنا شروع کیا گیا۔
دہلی پولیس کی چارج شیٹ کے مطابق طاہر حسین آئی بی کے اہلکار انکت شرما کے قتل کا اہم ملزم ہے۔
واضح رہے کہ دہلی فسادات کے دوران اور بعد میں کی جارہی تحقیقات کے سلسلہ میں دہلی پولیس پر تنقیدیں کی جارہی ہیں۔ متعدد مسلم تنظیموں کے علاوہ کئی سیکولر دانشوران نے پولیس کاروائی کو یکطرفہ قرار دیا ہے۔