ETV Bharat / state

Talaq E Hasan طلاق حسن پر عدالت عظمیٰ آئینی مسئلے کا جائزہ لے گی

طلاقِ حسن کے تحت، تیسرے مہینے میں تیسری بار لفظ 'طلاق' کہے جانے کے بعد طلاق باضابطہ ہوجاتی ہے، بشرطیکہ اس مدت کے دوران ازدواجی تعلق دوبارہ شروع نہ ہوا ہو۔ البتہ پہلی یا دوسری مرتبہ طلاق دینے کے بعد بھی اگر دونوں آپس میں مل جل کر رہیں تو مانا جاتا ہے کہ فریقین میں صلح ہو گئی ہے۔

عدالت عظمیٰ
عدالت عظمیٰ
author img

By

Published : May 6, 2023, 10:23 AM IST

دہلی: سپریم کورٹ نے آج کہا کہ وہ مسلمانوں میں 'طلاق حسن' جیسی ماورائے عدالت طلاق کے جواز کو چیلنج کرنے والے ایک بڑے آئینی مسئلے کا جائزہ لے گی۔ طلاق حسن طلاق کی ایک قسم ہے جس کے تحت ایک شخص ہر مہینے میں ایک بار تین ماہ کی مدت تک 'طلاق' کہہ کر اپنی شادی ختم کر سکتا ہے۔

ماورائے عدالت طلاق کو چیلنج کرنے والی آٹھ درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس جے بی پارڈی والا نے کہا کہ وہ ذاتی ازدواجی تنازعات میں ملوث نہیں ہوں گے۔ ان درخواستوں میں غازی آباد کی رہائشی بے نظیر حنا کی درخواست بھی شامل ہے۔ بنچ نے کہا کہ چونکہ عدالت ایک آئینی چیلنج پر غور کر رہی ہے، اس لیے یہ واضح کیا جاتا ہے کہ درخواست گزار (حنا) اور جواب دہندہ (اس کا شوہر)، جو پہلے ہی اپنے ازدواجی مسائل کے حل کے لیے مختلف فورموں سے رجوع کر چکے ہیں، ایسے میں جو معاملہ کسی آئینی معاملے سے متعلق نہیں ہے، اسے ریکارڈ پر نہیں لیا جائے گا۔
عدالت نے مرکز کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ کانو اگروال سے کہا کہ دیگر درخواستوں میں مانگی گئی ریلیف پر ایک چارٹ تیار کریں اور اسے اگلی سماعت پر عدالت کے سامنے پیش کریں۔ سماعت کے آغاز میں حنا کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل شیام دیوان نے کہا کہ گزشتہ سماعت میں ان کے شوہر کو پیش ہونے کے لیے کہا گیا تھا اور اب ازدواجی تنازعہ سے متعلق تمام حقائق پر مشتمل ایک حلف نامہ داخل کیا گیا ہے جسے خارج کرنے کی ضرورت ہے۔ وکیل ایم آر شمشاد شوہر کی طرف سے پیش ہوئے۔ شمشاد نے کہا کہ نچلی عدالتوں نے ان سے آمدنی سے متعلق دستاویزات دائر کرنے کو کہا ہے، جو ان کے پاس نہیں ہے اور وہ ایک انفرادی شکایت کو پی آئی ایل کے طور پر درج کرا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: SC On Talaq E Hasan عدالت عظمیٰ نے طلاق حسن معاملے پر درخواست گزار کے شوہر کو نوٹس بھیجا
عدالت نے پوچھا، ''کیا اسے طلاق دی گئی ہے یا نہیں؟ اگر اسے طلاق دے دی گئی ہے تو وہ اسے چیلنج کر سکتی ہیں۔ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ چیلنج کی بنیاد کیا ہے۔ دیوان نے کہا کہ ازدواجی پہلو موجودہ آئینی مسئلہ سے غیر متعلق ہے۔ شمشاد نے کہا کہ اس کیس سے متعلق تمام درخواستوں میں ماورائے عدالت طلاق کو کالعدم قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے، اور اسی طرح کی ایک درخواست کو قبل ازیں عدالت عظمیٰ نے خارج کر دیا تھا۔

دہلی: سپریم کورٹ نے آج کہا کہ وہ مسلمانوں میں 'طلاق حسن' جیسی ماورائے عدالت طلاق کے جواز کو چیلنج کرنے والے ایک بڑے آئینی مسئلے کا جائزہ لے گی۔ طلاق حسن طلاق کی ایک قسم ہے جس کے تحت ایک شخص ہر مہینے میں ایک بار تین ماہ کی مدت تک 'طلاق' کہہ کر اپنی شادی ختم کر سکتا ہے۔

ماورائے عدالت طلاق کو چیلنج کرنے والی آٹھ درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس جے بی پارڈی والا نے کہا کہ وہ ذاتی ازدواجی تنازعات میں ملوث نہیں ہوں گے۔ ان درخواستوں میں غازی آباد کی رہائشی بے نظیر حنا کی درخواست بھی شامل ہے۔ بنچ نے کہا کہ چونکہ عدالت ایک آئینی چیلنج پر غور کر رہی ہے، اس لیے یہ واضح کیا جاتا ہے کہ درخواست گزار (حنا) اور جواب دہندہ (اس کا شوہر)، جو پہلے ہی اپنے ازدواجی مسائل کے حل کے لیے مختلف فورموں سے رجوع کر چکے ہیں، ایسے میں جو معاملہ کسی آئینی معاملے سے متعلق نہیں ہے، اسے ریکارڈ پر نہیں لیا جائے گا۔
عدالت نے مرکز کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ کانو اگروال سے کہا کہ دیگر درخواستوں میں مانگی گئی ریلیف پر ایک چارٹ تیار کریں اور اسے اگلی سماعت پر عدالت کے سامنے پیش کریں۔ سماعت کے آغاز میں حنا کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل شیام دیوان نے کہا کہ گزشتہ سماعت میں ان کے شوہر کو پیش ہونے کے لیے کہا گیا تھا اور اب ازدواجی تنازعہ سے متعلق تمام حقائق پر مشتمل ایک حلف نامہ داخل کیا گیا ہے جسے خارج کرنے کی ضرورت ہے۔ وکیل ایم آر شمشاد شوہر کی طرف سے پیش ہوئے۔ شمشاد نے کہا کہ نچلی عدالتوں نے ان سے آمدنی سے متعلق دستاویزات دائر کرنے کو کہا ہے، جو ان کے پاس نہیں ہے اور وہ ایک انفرادی شکایت کو پی آئی ایل کے طور پر درج کرا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: SC On Talaq E Hasan عدالت عظمیٰ نے طلاق حسن معاملے پر درخواست گزار کے شوہر کو نوٹس بھیجا
عدالت نے پوچھا، ''کیا اسے طلاق دی گئی ہے یا نہیں؟ اگر اسے طلاق دے دی گئی ہے تو وہ اسے چیلنج کر سکتی ہیں۔ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ چیلنج کی بنیاد کیا ہے۔ دیوان نے کہا کہ ازدواجی پہلو موجودہ آئینی مسئلہ سے غیر متعلق ہے۔ شمشاد نے کہا کہ اس کیس سے متعلق تمام درخواستوں میں ماورائے عدالت طلاق کو کالعدم قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے، اور اسی طرح کی ایک درخواست کو قبل ازیں عدالت عظمیٰ نے خارج کر دیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.